resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: علم والا مال خرچ کرنے والے سے افضل ہے۔۔۔الخ حدیث کی تحقیق(1261-No)

سوال: میں نے سنا ہے کہ علم والا مال خرچ کرنے والے سے افضل ہے، حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرما دیں۔

جواب: صاحبِ علم مال والے مقابلے میں افضل ہے ،قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ ارشادفرماتے ہیں: ترجمہ:کہو کہ کیا وہ جو جانتے ہیں اور جو نہیں جانتے سب برابر ہیں ؟ (بے شک) نصیحت تو وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو عقل والے ہیں۔
خطیب بغدادی (م463ھ)نے ’’تاریخ بغداد‘‘ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ایک اثر نقل کیا ہے جس میں ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ کمیل سے فرمایا: اے کمیل بن زیاد ! علم مال سے بہتر ہے ،علم تمہاری حفاظت کرے گا اور مال کی تم حفاظت کروگے،مال خرچ کرنے سے کم ہوجاتا ہے اور علم خرچ کرنے سے بڑھتا ہے۔
علامہ ابن قیم الجوزیۃ(م751ھ)نے مفتاح دارا لسعادۃ میں اس اثر کی تشریح میں علم کی مال پر فضیلت کی چالیس وجوہ لکھیں ،جن میں سے چندایک یہ ہیں :
۱۔علم انبیاء علیہم السلام کی میراث ہے اور مال بادشاہوں اور مالداروں کی میراث ہے۔
۲۔علم صاحب علم کی حفاظت کرتا ہے،جبکہ صاحبِ مال مال کی حفاظت کرتا ہے۔
۳۔مال خرچ کرنے سے کم ہوجاتا ہے اور علم خرچ کرنے سے بڑھتا ہے۔
۴۔صاحبِ مال جب انتقال کرجاتا ہے تو اس کامال اس سے جدا ہوجاتا ہے جبکہ علم صاحبِ علم کے ساتھ قبر میں بھی جاتا ہے۔
۵۔علم مال پر حاکم ہے اور مال علم پر حاکم نہیں ہے۔
۶۔مال مؤمن ،کافر ،نیک اور بد سب کو مل جاتا ہے جبکہ علم ِ نافع صرف مؤمن کو ملتاہے۔
اس تفصیل سےمعلوم ہوا کہ صاحبِ علم کوصاحبِ مال پر فضیلت حاصل ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (الزمر، الایة: 9)
قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُولُو الْأَلْبَابِ o

تاريخ بغداد: (408/7، ط: دار الغرب الإسلامي)
عن كميل بن زياد النخعي، قال: أخذ بيدي أمير المؤمنين علي بن أبي طالب بالكوفة، فخرجنا حتى انتهينا إلى الجبانة، فلما أصحر تنفس الصعداء، ثم قال لي:۔۔۔۔يا كميل بن زياد، العلم خير من المال، العلم يحرسك وأنت تحرس المال، المال تنقصه النفقة والعلم يزكو على الإنفاق۔۔الخ

مفتاح دارالسعادة لابن قيم الجوزية: (129/1، ط: دار الكتب العلمية)
وفضل العلم على المال يعلم من وجوه احدها ان العلم ميراث الانبياء والمال ميراث الملوك والاغنياء والثاني ان العلم يحرس صاحبه وصاحب المال يحرس ماله والثالث ان المال تذهبه النفقات والعلم يزكوا على النفقة الرابع ان صاحب المال إذا مات فارقه ماله والعلم يدخل معه قبره الخامس ان العلم حاكم على المال والمال لا يحكم على العلم السادس ان المال يحصل للمؤمن والكافر والبر والفاجر والعلم النافع لا يحصل الا للمؤمن ۔۔۔۔۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

maal kharch kerny wala afzal hai ya ilm wala , Is the one who spends money better or the one who has knowledge?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees