سوال:
میں نے سنا ہے کہ علم والا مال خرچ کرنے والے سے افضل ہے، حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرما دیں۔
جواب: قال : قال النبي صلى الله عليه وسلم : " لا حسد إلا في اثنتين ، رجل آتاه الله مالا فسلط على هلكته في الحق ، ورجل آتاه الله الحكمة فهو يقضي بها ويعلمها " (بخاری، كتاب العلم،بَابُ الاِغْتِبَاطِ فِي الْعِلْمِ وَالْحِكْمَةِ: حدیث نمبر: 73)
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ حسد صرف دو باتوں میں جائز ہے۔ ایک تو اس شخص کے بارے میں جسے اللہ نے دولت دی ہو اور وہ اس دولت کو راہ حق میں خرچ کرنے پر مسلط رہتا ہے اور ایک اس شخص کے بارے میں جسے اللہ نے حکمت (کی دولت) سے نوازا ہو اور وہ اس کے ذریعہ سے فیصلہ کرتا ہو اور(لوگوں کو) اس حکمت کی تعلیم دیتا ہو۔
اس حدیث میں صاحب علم اور صاحب مال دونوں کا ذکر ہے، لیکن جب ان دونوں میں تقابل کیا جائے تو بہرحال صاحب علم بہتر ہے،
ارشاد ربانی ہے کہ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُولُو الْأَلْبَابِ
(سورة زمر: 9)
ترجمہ:
کہو کہ کیا وہ جو جانتے ہیں اور جو نہیں جانتے سب برابر ہیں ؟ (بے شک) نصیحت تو وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو عقل والے ہیں۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی