سوال:
نجومی کو ہاتھ دکھانے کا شرعا کیا حکم ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اپنے مستقبل کی اچھی یا بری قسمت کے بارے میں معلوم کرنے کے لیے کسی نجومی یا کاہن کے پاس جاکر اس کو ہاتھ دکھانا اور آئندہ کی باتیں پوچھنا شرعاً حرام اور ناجائز ہے اور اس کی بتائی ہوئی بات کے درست ہونے کا عقیدہ رکھنا آدمی کو کفر کے قریب کر دیتا ہے، کیونکہ نجومی اور کاہن کے پاس جانے والوں پر حدیث میں سخت وعید آئی ہے، چنانچہ سنن الترمذی میں ہے: " من أتی ․․․ کاہنًا فقد کفر بما أنزل علی محمّد".(سنن الترمذی : حدیث نمبر :135 )
ترجمہ :جو آدمی کسی کاہن (نجومی) کے پاس آیا ( اور اس نے اس کی بتائی ہوئی بات کے صحیح ہونے کا عقیدہ رکھا) تو اس نے حضرت محمد (ﷺ) پر نازل ہونے والی شریعت کا انکار ( کفر ) کیا۔
اسی طرح صحیح روایت میں ہے : " من أتی عرافًا فسألہ عن شيءٍ لم یقبل لہ صلاة أربعین لیلةرواہ مسلم".(مشکوۃ المصابیح)
ترجمہ : جو شخص کسی کاہن( نجومی) کے پاس جا کر کسی چیز کے متعلق دریافت کرے تو اس کی چالیس دن کی نمازیں قبول نہیں ہوں گی۔
(جامع الترمذی : حدیث نمبر :135، باب ما جاء في کراہیة إتیان الحائض )
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی