سوال:
اگر کوئی شخص اپنی اولاد کے لیے سونا خرید کر رکھ دے، تو کیا اس پر زکوٰة دینی ہوگی؟
اگر زکوة کی ادائیگی کا وقت ہو، لیکن کوئی ضرورت کی چیزیں (اے سی وغیرہ) لینا ہو، تو کیا ان ضرورت کی چیزوں کے پیسے نکال کر زکوٰة ادا کرسکتے ہیں؟
جواب: 1- اگر والد اپنی نابالغ اولاد کے لیے، سونا چاندی وغیرہ الگ کر کے رکھتا ہے، تو وہ سونا اور چاندی ان کی ملکیت تصور ہوتا ہے، اگرچہ انہوں نے اس پر قبضہ نہ کیا ہو، کیونکہ والد اگر اپنی نابالغ اولاد کو کوئی چیز ہدیہ ( گفٹ) کرے، تو اس پر نابالغ بچوں کے قبضہ کیے بغیر بھی ان کی ملکیت میں آجاتی ہے، البتہ اس صورت میں والدین کے لیے ان زیورات کا استعمال جائز نہیں ہے اور اس کے لیے بہتر یہ ہے کہ ہدیہ کرتے وقت اس پر گواہ بنالیے جائیں ۔
لہذا صورت مسئولہ میں والدین اور نابالغ اولاد ، دونوں کے ذمہ زکوٰۃ نہیں ہے۔
2- سال پورا ہونے پر اگر نیت ہو کہ بعد میں کوئی چیز خریدیں گے تو صرف ارادے سے وہ رقم مال زکوٰۃ سے منہا نہیں کی جائے گی، بلکہ اس رقم کو شامل کرکے زکوٰة ادا کی جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تکملة رد المحتار: (449/8، ط: سعید)
"أَنْ یَہَبَ مَنْ لَہُ الْوَلاَیَۃُ عَلَی الطِّفْلِ لِلطِّفْلِ یَتِمُّ بِالْعَقْدِ وَلا یَفْتَقِرُ إِلَی الْقَبْضِ؛ لِأَنَّہُ ہُوَ الَّذِيْ یَقْبِضُ لَہُ، فَکَانَ قَبْضُہ کَقَبْضِہٖ، وَصَارَ کَمَنْ وَہَبَ لآخَرَ شَیْئًا وَکَانَ الْمَوْہُوْبُ فِيْ یَدِ الْمَوْہُوْبِ لَہُ، فَإِنَّہُ لایُحْتَاجُ إِلٰی قَبْضٍ جَدِیْدٍ ".
مجمع الانھر: (کتاب الزکوٰۃ، 191/1)
"(وشروط وجوبھا) ای افتراضھا (العقل والبلوغ والا سلام والحریۃ۔۔۔۔۔ الخ )".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی