سوال:
گھر کے ڈرائنگ روم سے کچھ رقم ملی ہے، جس کے بارے میں گھر کے کسی فرد نے گم ہونے کا دعوی نہیں کیا ہے، اور گھر آنے والے مہمانوں سے بھی پوچھ لیا گیا ہے، تو ایسی رقم جس کا بظاہر کوئی وارث نہیں نظر آرہا ہے، شریعت کا کیا حکم ہے؟
جواب: اس طرح ملنے والی رقم لقطہ کہلاتی ہے، جس کا حکم یہ ہے کہ اس کو اصل مالک تک پہنچانا لازم ہے اور اگر پہنچانا ممکن نہ ہو، تو اس وقت تک اعلان کرنا ضروری ہے، جب تک اصل مالک کے ملنے کا امکان ہو، پھر جب اصل مالک کے ملنے سے مایوسی ہوجائے، تو اصل مالک کی طرف سے مستحق زکوة کو صدقہ کیا جائے، لیکن صدقہ کرنے کے بعد اگر مالک آجائے، تو اسے اختیار ہے چاہے اپنی قیمت کا مطالبہ کرے یا صدقہ کا ثواب لے لے، قیمت کے مطالبہ پر اسے رقم واپس کی جائے گی، اس صورت میں صدقہ کا ثواب لقطہ اٹھانے والے کو ملے گا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (کتاب اللقطة، 289/2، ط: رشیدیة)
ويعرف الملتقط اللقطة في الأسواق والشوارع مدة يغلب على ظنه أن صاحبها لا يطلبها بعد ذلك هو الصحيح،۔۔۔۔
ثم بعد تعریف المدۃ المذکورۃ ۔الملتقط مخیر بین أن یحفظہا حسبۃ وبین أن یتصدق بہا؛ فإن جاء صاحبہا فأمضی الصدقۃ، یکون لہ ثوابہا۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی