عنوان: قبولیتِ دعا کے اسباب(1294-No)

سوال: السلام علیکم،
برائے مہربانی اس سوال پر میری رہنمائی فرمائیے کہ ہم کس طرح دل کی گہرائی سے مخلص اور پر اثر دعائیں مانگنے والے بن جائیں اور ہماری دعائیں فقط زبان کی لفاظی نہ رہ جائیں؟
آپ سے درخواست ہے کہ اس ضمن میں ضرور کچھ مفید مشورے دیجئے، شکریہ -

جواب: قبولیتِ دعا کیلئے معاون اسباب میں چند یہ اسباب شامل ہیں:
1- دعا میں اخلاص: دعا کیلئے اہم اور عظیم ترین ادب ہے، اللہ تعالی نے بھی دعا میں اخلاص پر زور دیتے ہوئے فرمایا:
(وَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ
ترجمہ:
اور عبادت اللہ تعالی کیلئے خالص کرتے ہوئے [دعا میں]اسی کو پکارو۔ (الاعراف/29)
2- توبہ اور اللہ کی طرف رجوع: چونکہ گناہ دعاؤوں کی عدمِ قبولیت کیلئے بنیادی سبب ہے، اس لئے دعا مانگنے والے کیلئے ضروری ہے کہ مانگنے سے پہلے گناہوں سے توبہ و استغفار کرے، جیسے کہ اللہ عزو جل نے نوح علیہ السلام کی زبانی فرمایا: (فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا (10) يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُمْ مِدْرَارًا (11) وَيُمْدِدْكُمْ بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَلْ لَكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَلْ لَكُمْ أَنْهَارًا (12))
ترجمہ:
[نوح علیہ السلام کہتے ہیں] اور میں نے ان سے کہا کہ اپنے پروردگار سے معافی مانگ لو، بلاشبہ وہ بڑا معاف کرنے والا ہے (10) اللہ تعالی تم پر آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا (11) اور تمہاری مال اور اولاد سے مدد کرے گا، تمہارے لیے باغ پیدا کرے گا اور نہریں جاری کرے گا ۔ (نوح/ 10-12)
3- عاجزی، انکساری، خشوع و خضوع، [قبولیت کی ] امید اور [دعا مسترد ہونے کا]خوف، حقیقت میں دعا کی روح، دعا کا مقصود، اور دعا کا مغز ہے:
فرمانِ باری تعالی ہے:( اُدْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ)
ترجمہ:
اپنے رب کو گڑ گڑا کر اور خفیہ طور پر پکارو، بے شک وہ حد سے بڑھنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔ (الاعراف/ 55)
4- دعا الحاح کیساتھ بار بار کی جائی، دعا کرنے میں تنگی اور سستی کا شکار نہ ہو: دو تین بار دعا کرنے سے الحاح ہوجاتا ہے، تین پر اکتفاء کرنا سنت کے مطابق ہوگا، جیسے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین، تین بار دعا اور استغفار پسند تھی۔ ابو داود اور نسائی نے روایت کیا ہے۔
5- خوشحالی کے وقت دعا کرنا، اور آسودگی میں کثرت سے دعائیں مانگنا، اس بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (خوشحالی میں اللہ کو تم یاد رکھو، زبوں حالی میں وہ تمہیں یاد رکھے گا)احمد نے اسے روایت کیا ہے۔
6- دعا کی ابتداء اور انتہا میں اللہ تعالی کے اسمائے حسنی، اور صفاتِ باری تعالی کا واسطہ دیا جائے، فرمان باری تعالی ہے:
(وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا)
ترجمہ:
اور اللہ تعالی کے اچھے اچھے نام ہیں، تم انہی کا واسطہ دیکر اُسے پکارو۔ (الاعراف/ 180)
7- حرام کمائی کھانا سے اجتناب ھو، چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لوگو ! بیشک اللہ تعالی پاک ہے، اور پاکیزہ اشیاء ہی قبول کرتا ہے، چنانچہ اللہ تعالی نے متقی لوگوں کو بھی وہی حکم دیا ہے، جو رسولوں کو دیا، فرمایا: (يَاأَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ)
ترجمہ: اے رسولو ! پاکیزہ چیزیں کھاؤ، اور نیک عمل کرو، بیشک تم جو بھی کرتے ہو میں اسکو بخوبی جانتا ہوں۔ (المؤمنون/51)
اور مؤمنین کو فرمایا: (يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ)
ترجمہ:
اے ایمان والو ! ہم نے جو تم کو پاکیزہ اشیاء عنائت کی ہیں ان میں سے کھاؤ۔ (البقرہ/172)
پھر اسکے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کا ذکر فرمایا: جس کے لمبے سفر کی وجہ سے پراگندہ، اور گرد و غبار سے اَٹے ہوئے بال ہیں، اپنے دونوں ہاتھوں کو آسمان کی جانب اٹھا کر کہتا ہے: یا رب ! یا رب ! اسکا کھانا بھی حرام کا، پینا بھی حرام کا، اسے غذا بھی حرام کی دی گئی، ان تمام اسباب کی وجہ سے اسکی دعا کیسے قبول ہو!)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 749 Apr 14, 2019
qubooliyat dua ky asbaab, Reasons for accepting prayers / dua

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Azkaar & Supplications

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.