عنوان: داڑھی کی شرعی حد(130-No)

سوال: السلام عليكم، حضرت ! یہ پوچھنا ہے کہ داڑھی کتنی ہونی چاہیے؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اسکی حد مقرر نہیں ہے، دلیل کے ساتھ جواب دیدیں۔

جواب: حدیث  میں داڑھی کا بڑھانا انسانی فطرت سلیمہ کا حصہ قرار دیا گیا ہے، یعنی ایک سلیم الفطرت شخص داڑھی نہیں کٹوا سکتا،  انبیاء کرام تمام کے تمام سلیم الفطرت ہیں، قرآن کریم میں سیدنا ہارون علیہ السلام کی داڑھی کا ذکر ملتا ہے، اس سے اہل  علم نے استدلال کیا ہے کہ داڑھی انبیا کی سنت ہے، نیز کئی روایات میں داڑھی کو چھوڑ رکھنے کا حکم وارد ہوا ہے، ان دلائل کی روشنی میں فقہاء نے داڑھی کو چھوڑ رکھنے کو واجب قرار دیا ہے، لہذا ایک مشت داڑھی رکهنا واجب ہے، اس سے کم رکھنا یا کتروانا یا منڈوانا ناجائز اور گناہِ کبیرہ ہے، البتہ جو بال ایک مشت سے زائد ہوں وہ کاٹ سکتے ہیں۔
حدیث شریف میں ہے:
عن ابن عمر رضی اللہ عنہما قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خالفوا المشرکین اوفروا اللحیٰ واحفوا الشوارب۔
(بخاری :ج2 ص875)
ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :مشرکوں کی مخالفت کرو اور داڑھیاں بڑھاؤ مونچھیں کٹاؤ۔
امام ابن حجر عسقلانی اس کی شرح میں فرماتے ہیں:
فی حدیث ابی ہریرة رضی اللہ عنہ عند مسلم خالفوالمجوس وھوالمراد فی حدیث ابن عمر رضی اللہ عنہما فانہم کانوا یقصون لحاہم ومنہم من کان یحلقہا)
(فتح الباری ج10 ص 429)
ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی جو حدیث امام مسلم رحمہ اللہ نے نقل فرمائی ہے، اس میں خالفوالمشرکین کی بجائے خالفوالمجوس کے الفاظ ہیں، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں بھی یہی مراد ہے، کیونکہ مجوسیوں کی عادت تھی کہ وہ اپنی داڑھیاں کاٹتے تھے اور ان میں سے بعض لوگ اپنی داڑھیوں کو مونڈتے تھے۔
"عَنْ عَبْدِ اللّٰه بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ کَانَ یَأخُذُ مِنْ لِحْیَتِه مِنْ عَرْضِهَا وَطُوْلِهَا". (ترمذی)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی داڑھی طول اور عرض میں درست فرماتے تھے۔
 "کَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا حَجَّ أَوِ اعْتَمَرَ قَبَضَ عَلٰی لِحْیَتِه فَمَا فَضَلَ أَخَذَه". (بخاری)
ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی کو مشت میں لیتے، جو مشت سے زائد ہوتی اسے کاٹ دیتے تھے۔
داڑهی کی شرعی حد:
کانوں کے پاس جہاں سے جبڑے کی ہڈی شروع ہوتی ہے، یہاں سے داڑھی کی ابتداء ہے اور یہ پورا جبڑا داڑھی کی حد ہے اور بالوں کی لمبائی کے لحاظ سے داڑھی کی مقدار ایک مشت ہے، اس سے زائد بال ہوں تو ایک مشت کی حد تک اس کو کاٹ سکتے ہیں۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2361 Dec 25, 2018
dari ki shari had, Sharia limit of beard

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.