سوال:
جب حضرت فاطمہؓ تشریف لاتیں تو حضور اکرم ﷺ کھڑے ہوجاتے کہ میری بیٹی آئی ہے۔ کیا یہ بات درست ہے؟
جواب: جی ہاں ! اس مضمون کی روایت حدیث کی کتابوں میں ملتی ہیں۔ مکمل روایت بمع ترجمہ درج ذیل ہے۔
عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ : مَا رَأَيْتُ أَحَدًا ، كَانَ أَشْبَهَ كَلَامًا وَحَدِيثًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فَاطِمَةَ ، وَكَانَتْ إِذَا دَخَلَتْ عَلَيْهِ ، قَامَ إِلَيْهَا وَقَبَّلَهَا ، وَرَحَّبَ بِهَا ، وَأَخَذَ بِيَدِهَا وَأَجْلَسَهَا فِي مَجْلِسِهِ ، وَكَانَتْ هِيَ إِذَا دَخَلَ عَلَيْهَا قَامَتْ إِلَيْهِ فَقَبَّلَتْهُ وَأَخَذَتْ بِيَدِهِ ، فَدَخَلَتْ عَلَيْهِ فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ ، فَأَسَرَّ إِلَيْهَا ، فَبَكَتْ ، ثُمَّ أَسَرَّ إِلَيْهَا ، فَضَحِكَتْ ، فَقَالَتْ : كُنْتُ أَحْسَبُ أَنَّ لِهَذِهِ الْمَرْأَةِ فَضْلًا عَلَى النَّاسِ ، فَإِذَا هِيَ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ بَيْنَا هِيَ تَبْكِي إِذَا هِيَ تَضْحَكُ ، فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، سَأَلْتُهَا عَنْ ذَلِكَ فَقَالَتْ : أَسَرَّ إِلَيَّ أَنَّهُ مَيِّتٌ ، فَبَكَيْتُ ، ثُمَّ أَسَرَّ إِلَيَّ فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أَوَّلُ أَهْلِهِ لُحُوقًا بِهِ فَضَحِكَتْ۔(صحیح ابن حبان : ١٥/٤٠٣، ط: موسسة الرسالة، بیروت)
ترجمہ:
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ میں نے بات چیت میں آپ ﷺ سے مشابہ فاطمہ سےزیادہ کسی کو نہیں دیکھا، جب حضرت فاطمہ آتیں تو آپ ﷺ کھڑے ہو جاتے، ان کا بوسہ لیتے، خوش آمدید کہتے اور ہاتھ پکڑ لیتے اور اپنی جگہ پر بٹھاتے اور جب آپ ﷺ حضرت فاطمہ کے گھر جاتے تو وہ اٹھ کھڑی ہوتیں اور ہاتھ پکڑ لیتیں اور بوسہ لیتیں اور اپنی جگہ پر بٹھا دیتیں، پس حضرت فاطمہ آپ ﷺ کے مرض وفات میں آپ کے پاس تشریف لائیں تو آپ ﷺ نے ان سے سرگوشی فرمائی تو وہ رونے لگیں پھر سرگوشی فرمائی تو وہ ہنسنے لگیں تو حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں یہ خیال کرنے لگی کہ اس عورت کو تمام لوگوں پر فضیلت ہے، بہرحال عورت ہی تھیں، وہ اس دوران روتیں پھر ہنستیں، پس جب آپﷺ کا وصال ہوا تو میں نے حضرت فاطمہ سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ مجھ سے اللہ کے رسول اللہﷺ نے سرگوشی کی کہ میں دنیا سے جانے والا ہو، پھر آپ ﷺ نے سرگوشی کی اور مجھے خبر دی کہ تم اہل بیت میں سے سب سے پہلے مجھے ملو گی۔ (یعنی جنت میں) اس پر میں ہنسنے لگی۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی