resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: اے اللہ! میں تجھ سے اچانک خیر مانگتا ہوں اور اچانک شر سے پناہ مانگتا ہوں، روایت کی تحقیق(1306-No)

سوال: اے اللہ! میں تجھ سے اچانک خیر مانگتا ہوں اور اچانک شر سے پناہ مانگتا ہوں، کیا یہ دعا حدیث سے ثابت ہے اور اس حدیث کی اسنادی حیثیت کیا ہے؟

جواب: مذکورہ دعا والی حدیث درج ذیل کتب میں ذکر کی گئی ہے۔
عن أنس أنَّ رسولَ اللهِ ﷺ كان يدعو بهذه الدَّعَواتِ إذا أصبَح وإذا أمسى اللهمَّ إنِّي أسألُك مِن فَجْأةِ الخيِر وأعوذُ بك مِن فَجْأةِ الشَّرِّ فإنَّ العبدَ لا يدري ما يَفْجَؤُه إذا أصبَح وإذا أمسى۔
رواہ ابو یعلی وفيه يوسف بن عطية وهو متروك‏‏۔
(مجمع الزوائدللهيثمي: ج: ١٠، ص:١٥٥، ط :دارالفکر بیروت)

ترجمہ:
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ صبح و شام یہ دعا مانگتے تھے کہ اے اللہ میں تجھ سے اچانک خیر مانگتا ہوں اور اچانک شر سے پناہ مانگتا ہوں، کیونکہ کسی آدمی کو یہ معلوم نہیں ہے کہ صبح و شام اس کو کیا معاملہ اچانک پیش آئے گا۔
اسنادی حیثیت:
اس روایت کی سند میں کلام ہے، اگرچہ علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے صحیح قرار دیا ہے، لیکن ابو الفیض الازھری نے "المداوی لعلل الجامع الصغیر و شرح المناوی" میں تفصیلا کلام کیا ہے اور علامہ سیوطی کی صحت کا حکم لگانے کو غلط کہا ہے۔
(ج:٥ ، ص ١٤١، ط : دارالکتبی القاہرہ)
علامہ ابن حجر العسقلانی نے نتائج الأفكار (٢/٤٠٩ ط: دار ابن کثیر ) میں اس حدیث کو غریب قرار دیا ہے ۔
علامہ بوصيري نے(اتحاف الخيرة المهرة ٦/٤٠١ ط:دارالوطن، ریاض)میں کہا ہے کہ إسناده ضعيف لضعف یوسف بن عطیہ
ترجمہ:
اس کی یوسف بن عطیہ راوی ضعیف ہے۔
خلاصہ کلام:
مذکورہ دعاء کے الفاظ درست ہیں، البتہ سند میں کلام ہے، لہذا بہتر یہی ہے کہ بیان کرتے وقت ضعف کو واضح کیا جائے۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

اللھم انی اسئلک من فجاءة الخير dua ki tehqeeq, Confirmation of a hadith / dua اللھم انی اسئلک من فجاءة الخير الخ

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees