سوال:
مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ آ یا یہ ایزی لوڈ کا کام کرنا صحیح ہے یا نہیں؟ کیونکہ اس میں پیسوں کے بدلے پیسے دیے جاتے ہیں تو کیا یہ سود نہیں ہوگا؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ
جواب: واضح رہے کہ ایزی لوڈ کے ذریعے پیسوں کے بدلے پیسے دینے کا معاملہ نہیں ہوتا، بلکہ پیسوں کے بدلے کال یا میسیج وغیرہ کرنے کی سہولت دی جاتی ہے، لہذا یہ اجارہ کا معاملہ ہے جو کہ شرعا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهداية: (230/3، ط: دار إحياء التراث العربي)
"الإجارة: عقد على المنافع بعوض" لأن الإجارة في اللغة بيع المنافع…"ولا تصح حتى تكون المنافع معلومة، والأجرة معلومة"….. "الأجرة لا تجب بالعقد وتستحق بأحد معان ثلاثة: إما بشرط التعجيل، أو بالتعجيل من غير شرط، أو باستيفاء المعقود عليه"
والله تعالىٰ أعلم بالصواب
دارالافتاء الإخلاص،کراچی