سوال:
کیا ہمیں تحفے میں ملی ہوئی چیز ہم زکوۃ میں دے سکتے ہیں کہ اس کی مالیت کا اندازہ کرکے اس کی قیمت زکوۃ میں شمار کرلیں؟
جواب: واضح رہے کہ زکوۃ کی مد میں رقم دینا ضروری نہیں ہے، بلکہ کوئی بھی قیمتی چیز چاہے نئی ہو یا پرانی زکوۃ کی مد میں دی جاسکتی ہے، البتہ زکوۃ میں دی جانے والی چیز کی موجودہ قیمتِ فروخت کا اعتبار ہوگا۔
سوال میں پوچھی گئی صورت میں تحفہ میں ملی ہوئی چیز پر قبضہ کرنے کے بعد وہ چیز آپ کی ملکیت شمار ہوگی، آپ اس کی قیمت فروخت معلوم کرلیں، یہ چیز زکوۃ کی نیت سے مستحق کو دینے سے اس کی موجودہ قیمتِ فروخت کے بقدر آپ کی زکوۃ ادا ہو جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (482/2، ط: دار النشر)
وامّا الذی یرجع الی المودّی فمنھا ان یکون مالاً متقوّما علی الاطلاق سواء کان منصوصاً علیه اولا من جنس المال الذی وجبت فیه الزکاۃ او من غیر جنسه والاصل انّ کل مال یجوز التصدق به تطوعاً یجوز اداء الزکاۃ منه ومالا فلا۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی