عنوان: چوہے کو پانی میں ڈبو کر مارنا(13336-No)

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کریانہ والا پنجرے میں چوہے پکڑنے کے بعد اس کو پانی میں ڈبو رہا تھا۔ ساتھ کھڑے آدمی نے کہا کہ جاندار چیز ہے، بھگا دو ورنہ نقصان میں جاؤگے۔ دوسرے نے کہا کہ جو چیز نقصان دیتی ہے، اس کو مارنا جائز ہے، البتہ اس کو سردی میں صبح سویرے پانی میں ڈبونے کے بجائے یکبارگی ماردو۔ کیا نقصان یا کراہت دلانے والی چیز( چوہا، چھپکلی وغیرہ) کو مارنا جائز ہے؟

جواب: موذی جانور جیسے سانپ، چوہا، بچھو، چیل، کوا اور چھپکلی وغیرہ جانوروں کو مارنے کی شرعاً اجازت دی گئی ہے، البتہ یہ ضروری ہے کہ ان جانوروں کو مارنے کے لئے کوئی ایسا طریقہ استعمال کیا جائے، جس میں حتی الامکان جانور کو کم سے کم تکلیف ہو اور اس کی جان آسانی سے نکل جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (570/2، ط: دار الفکر)
"( ولا شيء بقتل غراب ) إلا العقعق على الظاهر ظهيرية، وتعميم البحر رده في النهر ( وحدأة ) بكسر ففتحتين وجوز البرجندي فتح الحاء ( وذئب وعقرب وحية وفأرة ) بالهمزة وجوز البرجندي التسهيل ( وكلب عقور ) أي وحشي ، أما غيره فليس بصيد أصلاً ( وبعوض ونمل ) لكن لايحل قتل ما لايؤذي، ولذا قالوا: لم يحل قتل الكلب الأهلي إذا لم يؤذ والأمر بقتل الكلاب منسوخ كما في الفتح : أي إذا لم تضر ( وبرغوث وقراد وسلحفاة ) بضم ففتح فسكون ( وفراش ) وذئاب ووزغ وزنبور وقنفذ وصرصر وصياح ليل وابن عرس وأم حبين وأم أربعة وأربعين، وكذا جميع هوام الأرض؛ لأنها ليست بصيود ولا متولدة من البدن ( وسبع ) أي حيوان ( صائل ) لايمكن دفعه إلا بالقتل".

و فیه ایضاً: (مسائل شتي، 752/6، ط: دار الفکر)
"وجاز قتل ما يضر منها ككلب عقور وهرة ) تضر ( ويذبحها ) أي الهرة ( ذبحاً) ولايضر بها لأنه لايفيد ، ولايحرقها وفي المبتغى يكره إحراق جراد وقمل وعقرب".

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 250 Nov 16, 2023
chohay ko pani me dobo kar marna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.