عنوان: مفت بجلی استعمال کرنے والوں کے خلاف حکومت کو اطلاع نہ دینے پر گناہ گار ہونا (13353-No)

سوال: مفتی صاحب! ایک مسئلہ میں رہنمائی درکار ہے۔ وہ یہ کہ میرے والد صاحب نے گھر میں چوری کی بجی کا انتظام کیا ہے جس کی وجہ سے گھر کے باقی افراد بہت پریشان ہیں، کیونکہ یہ حرام کام ہے۔ میں اس برائی سے والد صاحب کو روکنا چاہتی ہوں، کیونکہ ایک حدیث میں ہے کہ ’تم میں سے جو شخص کوئی برائی دیکھے، وہ اسے اپنے ہاتھ سے بدل (روک) دے۔ اگر وہ اس کی طاقت نہیں رکھتا تو پھر اپنی زبان سے بدل دے اور اگر وہ اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا تو پھر اسے اپنے دل میں برا جانے اوریہ ایمان کا کم تر درجہ ہے"۔ اب ہم سب گھر والے انہیں زبان سے بہت سمجھا چکے ہیں، مگر وہ اپنی بات کرتے ہیں کہ یہ حلال ہے، وہ کسی طریقے سے اس سسٹم کو ہٹانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
اس حدیث کی رو سے ہماری اس برائی کے ختم کرنے کی استطاعت ہاتھ سے ہے، کیونکہ ہم حکومت والوں کو اس نمبر پر اطلاع دے سکتے ہیں جو بل پر درج ہوتا ہے، جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ پولیس گھر آتی ہے اور گھر کے سربراہ کو جیل لے جاتی ہے اور ساتھ میں ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگتا ہے، اگر سربراہ گھر پر نہ ہو تو اس کے بیٹے کو جیل جانا پرتا ہے۔ میرے والد صاحب اکثر گھر پر نہیں ہوتے، اگر پولیس میرے بھائی کو گھر سے جیل لے گئی تو میرے بھائی ابو سے بہت جھگڑا کریں گے، گھر میں فساد مچ جائے گا اور ساتھ ایک لاکھ روپے بہت بڑی رقم ہے۔ نیز خاندان اور محلے میں بے عزتی الگ ہے، مگر ان تمام باتوں کے باوجود میں اطلاع دوں گی، اگر اس حدیث پر عمل واجب ہو؟
مگر فساد کے خوف سے تو شاید وجوب بھی ساقط ہوجاتا ہے، لیکن اگر ہر صورت میں اس پر ہاتھ سے عمل کرنا ہمارے ذمہ ہو تو اطلاع دینا ہمارے ذمہ ہے۔ میں ایک بیٹی ہو کہ اپنے والد صاحب کی شکایت لگاؤں گی، چاہے اس میں ان کی عزت ہو یا ذلت، کیونکہ آخرت کی ذلت دنیا کی ذلت سے زیادہ سخت ہے۔ اگر میں نے فساد، زیادہ جرمانے اور ذلت کے خوف سے اطلاع نہ دی تو آخرت میں میرا مواخذہ تو نہیں ہوگا؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں آپ بہن بھائی اپنے والد صاحب کو نرمی سے مزید سمجھائیں کہ اس طرح سے مفت بجلی استعمال کرنا شرعی، اخلاقی اور معاشرتی جرم ہونے کے ساتھ ساتھ کروڑوں لوگوں کی حق تلفی ہے جو انتہائی سنگین اور ناقابل معافی گناہ ہے، کیونکہ کسی ایک شخص کی حق تلفی کرکے اس سے معافی مانگنا تو آسان ہے، لیکن کروڑوں لوگوں کی حق تلفی کے بعد ان سے معافی مانگنا ناممکن ہے۔
اس سمجھانے کے باوجود اگر پھر بھی آپ کے والد صاحب مفت بجلی کے استعمال کرنے سے باز نہیں آتے تو چونکہ اس طرح سے مفت بجلی استعمال کرنے والوں کو تلاش کرنا اور ان کے خلاف قانونی کاروائی کرنا محکمہ بجلی کے انتظامیہ والوں کی ذمہ داری ہے، لہذا اپنے والد کے بارے میں حکومت کو اطلاع نہ دینے کا گناہ آپ پر نہیں ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (كتاب السرقة، 82/4، ط: دار الفکر)
"قال القهستاني: وهي نوعان؛ لأنه إما أن يكون ضررها بذي المال أو به وبعامة المسلمين، فالأول يسمى بالسرقة الصغرى والثاني بالكبرى، بين حكمها في الآخر؛ لأنها أقل وقوعا وقد اشتركا في التعريف وأكثر الشروط اه أي؛ لأن المعتبر في كل منهما أخذ المال خفية، لكن الخفية في الصغرى هي الخفية عن غين المالك أو من يقوم مقامه كالمودع والمستعير. وفي الكبرى عن عين الإمام الملتزم حفظ طرق المسلمين وبلادهم كما في الفتح"

الموسوعة الفقھیة الکویتیة: (152/34، ط: دار السلاسل)
قال القرافي: ما وردت السنة أو الكتاب العزيز بجعله كبيرة أو أجمعت عليه الأمة أو ثبت فيه حد من حدود الله تعالى، كقطع السرقة وجلد الشرب ونحوهما، فإنها كلها كبائر قادحة في العدالة إجماعا

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 437 Nov 22, 2023
muft bijli istemal karne walo ke khilaf hukumat ko ittela na dene per gunah gar hona

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.