سوال:
میرا ایک لڑکا حافظ قرآن تو ہے، اور وہ ایک مہینے میں حفظ میں قرآن شریف ختم بھی پورا کرتا ہے، اس ترتیب سے کہ روزانہ ایک پارہ پر کم از کم ایک گھنٹہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ سال میں دو تین مرتبہ پورا قرآن مجید قاری صاحب کو بھی سناتا ہے، مگر اس کے باوجود سارا قرآن کہیں سے بھی کسی وقت نہیں سنا سکتا۔ ایک پارہ یا پون پارہ سنانے کے لیے کم از کم ایک گھنٹہ دھرائی کی ضرورت ہوتی ہے، پھر وہ وہی حفظ پارہ سنا یا زبانی پڑھ سکتا ہے، دوسرا پارہ نہیں، دوسرے پارے کے لیے دوسرا گھنٹہ چاہیے ہوتا ہے۔ اس ضمن میں پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس پر شرعاً حافظ قرآن کا اطلاق ہوگا؟ قبر اور قیامت میں جن مراعات کا وعدہ حافظ سے کیا گیا ہے، وہ مراعات اس کو بھی حاصل ہوں گی؟ ۔ جزا ک اللہ خیراً
جواب: قرآن مجید زبانی یاد کرنے کے بہت سے فضائل وارد ہوئے ہیں، احادیث مبارکہ میں قرآن مجید حفظ کرنے پر حافظ قرآن اور اس کے والدین کے لئے انعامات کا وعدہ کیا گیا ہے، البتہ انعامات کو حاصل کرنے کے لیے صرف ایک بار قرآن مجید کو حفظ کرلینا کافی نہیں ہوگا، بلکہ احادیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ انعامات دو شرائط کے ساتھ مشروط ہیں:
1) حفظ کرنے والا حافظ قرآن مجید کی تلاوت کا اہتمام کرے، اور اسے یاد رکھنے کی کوشش کرتا رہے۔
2) قرآن مجید حفظ کرنے کے بعد اس پر عمل اور اپنی زندگی دین اسلام کے مطابق گزارے کی حتی الوسع کوشش میں لگا رہے۔
لہذا اگر کوئی شخص اپنی سستی اور کوتاہی کی وجہ سے قرآن مجید کو بالکل بھلا دیتا ہے اور نہ ہی قرآن مجید پر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو وہ ان انعامات کو حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے گا۔
سوال میں پوچھی گئی صورت میں آپ کا بیٹا حافظ قرآن ہے، اگر وہ زندگی بھر مذکورہ بالا شرائط کا اہتمام کرتا رہے تو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید ہے کہ آپ کے بیٹے کو روز قیامت حافظ قرآن کا مقام عطا ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 5427، ط: دارطوق النجاۃ)
عن ابي موسى الاشعري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "مثل المؤمن الذي يقرا القرآن كمثل الاترجة ريحها طيب وطعمها طيب، ومثل المؤمن الذي لا يقرا القرآن كمثل التمرة لا ريح لها وطعمها حلو، ومثل المنافق الذي يقرا القرآن مثل الريحانة ريحها طيب وطعمها مر، ومثل المنافق الذي لا يقرا القرآن كمثل الحنظلة ليس لها ريح وطعمها مر"۔
سنن ابی داؤد: (رقم الحدیث: 1453، ط: دار الرسالة العالمیة)
عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ الْجُهَنِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ وَعَمِلَ بِمَا فِيهِ أُلْبِسَ وَالِدَاهُ تَاجًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ضَوْءُهُ أَحْسَنُ مِنْ ضَوْءِ الشَّمْسِ فِي بُيُوتِ الدُّنْيَا لَوْ كَانَتْ فِيكُمْ فَمَا ظَنُّكُمْ بِالَّذِي عَمِلَ بِهَذَا۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی