سوال:
ہماری رہنمائی فرمائیں کہ کیا کسی شخص کو زکوۃ یا نفلی صدقات کی رقم سے حج پر بھیجا جاسکتا ہے، جبکہ وہ شخص زکوۃ کا مستحق بھی ہے یعنی صاحب نصاب بھی نہیں ہے؟
جواب: واضح رہے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے مستحق زکوٰۃ کو مالک بنانا ضروری ہے، مالک بنانے کے بعد پھر وہ چاہے تو اپنی مرضی سے اس رقم کو اپنے حج کے اخراجات میں خرچ کرے یا دیگر ضروریات میں خرچ کرے، محض حج ہی کے لیے اس رقم کو خرچ کرنا ضروری نہیں ہے۔
نفلی صدقات میں چونکہ تملیک (مالک بنانا) ضروری نہیں ہے، لہذا نفلی صدقات کی رقم سے کسی مستحق کو مالک بنائے بغیر بھی حج پر بھیجنا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوى الهندية: (189/1، ط: دار الفکر)
لا يجوز دفع الزكاة إلى من يملك نصابا أي مال كان دنانير أو دراهم أو سوائم أو عروضا للتجارة أو لغير التجارة فاضلا عن حاجته في جميع السنة هكذا في الزاهدي.
الدر المختار: (347/2، ط: دار الفکر)
(و) لا إلى (غني) يملك قدر نصاب فارغ عن حاجته الأصلية من أي مال كان كمن له نصاب سائمة لا تساوي مائة درهم.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی