عنوان: کسی ایک وارث کا موروثی گھر خرید کر باقی ورثاء کو ان کا حصہ دینا(13378-No)

سوال: 1) مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ پانچ مرلے کا گھر ہے، جو وراثت میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس کو بیچنا نہیں چاہتے، یہ گھر والد صاحب نے کسی وجہ سے بڑے بیٹے کے نام کیا تھا، اب وہ بہنوں کو ان کا حق دینا چاہتے ہیں، لیکن گھر نہیں بیچنا چاہتے، کیونکہ وہ مزدور آدمی ہے، کبھی ان کی دہاڑی لگتی ہے، کبھی نہیں، جس کی وجہ سے وہ گھر کرایہ پر نہیں لے سکتے۔ اب وراثت کی کیا صورت ہوسکتی ہے کہ گھر بھی نہ بکے اور سب کو ان کے حصے بھی مل جائیں؟
2) ہم تین بہنیں اور دو بھائی ہیں اور ہماری والدہ بھی حیات ہیں اور اس گھر کے بنانے میں پانچ چھ لاکھ روپے بھی چھوٹے بیٹے نے لگائے ہیں، کیا چھوٹے بھائی کو وہ پانچ لاکھ روپے بھی ملیں گے؟

جواب: 1) پوچھی گئی صورت میں یہ طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے کہ جو بھائی یہ مکان فروخت نہیں کرنا چاہتا ہے تو وہ اس مکان کو باہمی رضامندی سے جس قیمت پر معاملہ طے ہوجائے، اس قیمت پر خرید لے اور دیگر ورثاء کو ان کا شرعی حصہ ادا کردے۔
2) اگر چھوٹے بیٹے نے دیگر ورثاء کی اجازت سے قرض کی صراحت کے ساتھ تعمیرات میں پیسے لگائے ہوں تو وراثت میں اپنے حصہ کے علاوہ اس کو یہ پیسے بھی ملیں گے، اور اگر قرض کی صراحت یا دیگر ورثاء کی اجازت کے بغیر صرف اپنے لیے لگائے ہوں تو یہ پیسے نہیں ملیں گے، اور اگر سب کے لیے لگائے ہوں تو ملبے کی قیمت ملے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الشرکة، 300/4، ط: دار الفکر)
(وكل) من شركاء الملك (أجنبي) في الامتناع عن تصرف مضر (في مال صاحبه) لعدم تضمنها الوكالة (فصح له بيع حصته ولو من غير شريكه بلا إذن إلا في صورة الخلط)
(قوله عن تصرف مضر) احترز به عن غير المضر كالانتفاع ببيت وخادم وأرض في غيبة شريكه على ما سيأتي بيانه (قوله: فصح له بيع حصته) تفريع على التقييد بمال صاحبه ط (قوله: إلا في صورة الخلط) والاختلاط فإنه لا يجوز البيع من غير شريكه بلا إذنه.
والفرق أن الشركة إذا كانت بينهما من الابتداء، بأن اشتريا حنطة أو ورثاها.
كانت كل حبة مشتركة بينهما فبيع كل منهما نصيبه شائعا جائز من الشريك والأجنبي

درر الحكام في شرح مجلة الأحكام: (314/3، ط: دار الجيل)
إذا عمر أحد الشريكين الملك المشترك ففي ذلك احتمالات أربعة: ...
الاحتمال الثاني - إذا عمر أحد الشريكين المال المشترك للشركة بدون إذن الشريك كان متبرعا...
الاحتمال الرابع - إذا عمر أحد الشريكين المال المشترك بدون إذن شريكه على أن يكون ما عمره لنفسه فتكون التعميرات المذكورة ملكا له وللشريك الذي بنى وأنشأ أن يرفع ما عمره من المرمة الغير المستهلكة. انظر شرح المادة (529) ما لم يكن رفعها مضرا بالأرض ففي هذا الحال يمنع من رفعها.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 219 Nov 30, 2023
kisi aik waris ka morosi ghar khareed kar baqi wursa ko un ka hissa dena

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.