عنوان: عورت کا بنیان اور ٹراؤزر (trowser) پہن کر محارم کے سامنے آنا(13385-No)

سوال: کیا عورت کے لیے گھر کے اندر محارم کے سامنے سفید کاٹن کا بنیان (جو مرد قمیص کے نیچے پہنتے ہیں) اور ٹراؤزر (جو مرد ورزش کے لیے پہنتے ہیں) پہننا جائز ہے؟

جواب: عورت کا پورا جسم ستر ہے، نامحرم مردوں کے سامنے جسم کا کوئی بھی حصہ کھولنا عورت کے لیے جائز نہیں ہے، البتہ محرم مردوں کے سامنے اس حکم میں کچھ تخفیف ہے، لہذا محرم کے سامنے چہرہ، دونوں ہاتھ اور پنڈلیاں اس حکم سے مستثنیٰ ہیں، لہذا عورت کے لیے اپنے محرم مردوں کے سامنے ان اعضاء کا چھپانا لازم نہیں ہے، اسی طرح بروقت ضرورت اگر گلے کے قریب سینے کا حصہ اور اس سے مقابل پیٹھ کا اوپری حصہ کھل جائے تو اس سے عورت گناہگار نہیں ہوگی، یہ تفصیل اس وقت ہے کہ جب فتنے کا اندیشہ نہ ہو، لہذا اگر مذکورہ اعضاء کھلنے سے فتنے کا اندیشہ ہو تو پھر عورت کے لیے ان اعضاء کا کھولنا بھی جائز نہیں ہوگا۔
پوچھی گئی صورت میں سوال میں ذکر کردہ لباس عموماً عورت کے ستر کو چھپانے کے لیے کافی نہیں ہوتا ہے یا اس طرح کا لباس عام طور پر اس قدر چست ہوتا ہے کہ اس میں جسم کے پوشیدہ اعضاء کی ساخت نمایاں ہورہی ہوتی ہے، لہذا عورت کے لیے ایسا مختصر لباس پہن کر محارم کے سامنے آنا صحیح نہیں ہے، بلکہ اس پر لازم ہے کہ محارم کے سامنے آنے سے پہلے ایسا لباس پہننے کا اہتمام کرے جس میں اچھی طرح ستر پوشی ہوسکے، نیز اس بات کا بھی خیال کرے کہ لباس اس قدر چست نہ ہو کہ اس میں جسم کے پوشیدہ اعضاء کی ساخت نمایاں نظر آئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوی الھندیة: (328/5، ط: دار الفکر)
ولا بأس للرجل أن ينظر من أمه وابنته البالغة وأخته وكل ذي رحم محرم منه كالجدات والأولاد وأولاد الأولاد والعمات والخالات إلى شعرها وصدرها وذوائبها وثديها وعضدها وساقها، ولا ينظر إلى ظهرها وبطنها، ولا إلى ما بين سرتها إلى أن يجاوز الركبة وكذا إلى كل ذات محرم برضاع أو مصاهرة۔

الدر المختار مع رد المحتار: (367/6، ط: دار الفکر)
"(ومن محرمه) هي من لايحل له نكاحها أبداً بنسب أو سبب ولو بزنا (إلى الرأس والوجه والصدر والساق والعضد إن أمن شهوته) وشهوتها أيضاً ذكره في الهداية، فمن قصره على الأول فقد قصر ابن كمال (وإلا لا، لا إلى الظهر والبطن) خلافاً للشافعي (والفخذ) وأصله قوله تعالى:{ولايبدين زينتهن إلا لبعولتهن} [النور: 31] الآية، وتلك المذكورات مواضع الزينة بخلاف الظهر ونحوه (وحكم أمة غيره) ولو مدبرة أو أم ولد (كذلك) فينظر إليها كمحرمه.

رد المحتار: (410/1، ط: دار الفکر)
أما لو كان غليظا لا يرى منه لون البشرة إلا أنه التصق بالعضو وتشكل بشكله فصار شكل العضو مرئيا فينبغي أن لا يمنع جواز الصلاة لحصول الستر. اه. قال ط: وانظر هل يحرم النظر إلى ذلك المتشكل مطلقا أو حيث وجدت الشهوة؟ . اه. قلت: سنتكلم على ذلك في كتاب الحظر، والذي يظهر من كلامهم هناك هو الأول۔

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 664 Dec 04, 2023
aurat ka bayan trouser pahan kar maharim k samne aana

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Women's Issues

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.