سوال:
ایک خاتون کے پاس پانچ تولہ سونا ہے، سونے کے علاوہ اس خاتون کے ساتھ کچھ بھی نہیں ہے، مثلاً نقدی وغیرہ...
ویسے عام رواج کے مطابق جیب خرچ کے لیے خاوند ماہانہ، ہفتہ وار یا روزانہ کچھ رقم دیتے ہیں، تاکہ بوقت ضرورت خود یا بچوں پرخاتون خرچ کرسکے، خاتون مذکورہ نقدی روپیہ سامان تجارت کچھ بھی ملکیت میں نہیں رکھتی، اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ مذکورہ خاتون پر زکوٰۃ ہے یا نہیں؟
مذکورہ خاتون فی الحال گھر میں چھوٹے بچوں کا کچھ سامان مثلاً پاپڑ، چنے، وغیرہ بیچتی ہے، خاتون کے خاوند کا کہنا ہے کہ یہ جو کچھ بھی ہے یہ میرا ہے اور نفع ونقصان بھی میرا ہی ہے۔
جواب: واضح رہے کہ اگر کسی کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سے کم سونا ہو اور نقدی، چاندی، یا سامان تجارت میں سے اس کے پاس کچھ بھی نہ ہو تو اس شخص پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔
پوچھی گئی صورت میں چونکہ مذکورہ عورت کی ملکیت میں پانچ تولہ سونے کے علاوہ نقدی وغیرہ کچھ بھی نہیں ہے، اور خاوند کی طرف سے جو رقم اس کو ملتی ہے، وہ اس عورت کی ملکیت میں نہیں دی جاتی، بلکہ گھر کے مشترکہ خرچہ کے لیے ملتی ہے، نیز گھر میں چھوٹے بچوں کا جو سامان بیچنے کے لیے رکھا ہے، وہ بھی شوہر کا ہے، لہذا اس عورت پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (19/2، ط: دار الکتب العلمیة)
"فأما إذا كان له الصنفان جميعا فإن لم يكن كل واحد منهما نصابا بأن كان له عشرة مثاقيل ومائة درهم فإنه يضم أحدهما إلى الآخر في حق تكميل النصاب عندنا....(ولنا) ما روي عن بكير بن عبد الله بن الأشج أنه قال: مضت السنة من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم بضم الذهب إلى الفضة والفضة إلى الذهب في إخراج الزكاة ؛ ولأنهما مالان متحدان في المعنى الذي تعلق به وجوب الزكاة فيهما وهو الإعداد للتجارة بأصل الخلقة والثمنية، فكانا في حكم الزكاة كجنس واحد ؛ ولهذا اتفق الواجب فيهما وهو ربع العشر على كل حال وإنما يتفق الواجب عند اتحاد المال.
وأما عند الاختلاف فيختلف الواجب وإذا اتحد المالان معنىً فلايعتبر اختلاف الصورة كعروض التجارة، ولهذا يكمل نصاب كل واحد منهما بعروض التجارة ولايعتبر اختلاف الصورة، كما إذا كان له أقل من عشرين مثقالاً وأقل من مائتي درهم وله عروض للتجارة ونقد البلد في الدراهم والدنانير سواء، فإن شاء كمل به نصاب الذهب وإن شاء كمل به نصاب الفضة، وصار كالسود مع البيض، بخلاف السوائم؛ لأن الحكم هناك متعلق بالصورة والمعنى وهما مختلفان صورة ومعنى فتعذر تكميل نصاب أحدهما بالآخر".
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی