عنوان: جماعت کی نماز میں امام کے نام کی تعیین کے ساتھ نیت باندھنے کی صورت میں امام کا اس کے برخلاف ظاہر ہونا(13416-No)

سوال: مفتی صاحب! ایک شخص نے باجماعت نماز میں شرکت کی اور نیت اس طرح کی کہ اس فلاں امام (امام کا نام لیا) کی اقتدا میں نماز پڑھتا ہوں، سلام پھیرنے کے بعد پتہ چلا کہ جس کا نام لیا تھا، اس نے نماز نہیں پڑھائی، بلکہ اس کے علاوہ کسی دوسرے شخص نے نماز پڑھائی ہے تو کیا اس شخص کی نماز ہوگئی یا نہیں؟

جواب: واضح رہے کہ اقتدا کی درستگی کے لیے امام کا نام لے کر اس کی تعیین کرنا شرط نہیں ہے، بلکہ دل میں حاضر امام کے پیچھے نماز پڑھنے کی نیت کرلینا کافی ہے۔ تاہم اگر کسی شخص نے نیت کرتے ہوئے امام کا نام لے کر اس کی تعیین کی، مثلاً: یوں کہا کہ اس فلاں امام کے پیچھے نماز پڑھتا ہوں، اور بعد میں امام اس کے برخلاف ظاہر ہو تو ایسے شخص کی نماز ادا نہیں ہوگی، اس کے ذمہ اس نماز کو لوٹانا لازم ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (425/1، ط: دار الفكر)

(ونية استقبال القبلة ليست بشرط مطلقا) على الراجح ... (كنية تعيين الإمام في صحة الاقتداء) فإنها ليست بشرط؛ فلو ائتم به يظنه زيدا فإذا هو بكر صح إلا إذا عينه باسمه فبان غيره.
(قوله إلا إذا عينه باسمه): أي لم ينو الاقتداء بالإمام الموجود، وإنما نوى الاقتداء بزيد سواء تلفظ باسمه أو لا، لما في المنية إلا إذا قال اقتديت بزيد أو نوى الاقتداء بزيد اه فإذا ظهر أنه عمرو لا يصح الاقتداء لأن العبرة لما نوى حلية: أي وهو قد نوى الاقتداء بغير هذا الإمام الحاضر.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 369 Dec 12, 2023
jamat ki namaz me imam ke naam ka taayun ke sath niyat bandhne ki sorat me imam ka us ke barkhilaf zahir hona

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.