سوال:
مفتی صاحب! مندرجہ ذیل واقعے کی تحقیق مطلوب ہے:
حضرت علیؓ کا قصہ تو مشہور ہے کہ جب لڑائی میں ان کے تیر لگ جاتے تو وہ نماز ہی میں نکالے جاتے تھے، چنانچہ ایک مرتبہ ران میں ایک تیر گھس گیا، لوگوں نے نکالنے کی کوشش کی، نہ نکل سکا، آپس میں مشورہ کیا کہ جب یہ نماز میں مشغول ہوں اس وقت نکالا جائے، آپؓ نے جب نفلیں شروع کیں اور سجدہ میں گئے تو ان لوگوں نے اس کو زور سے کھینچ لیا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو آس پاس مجمع دیکھا، فرمایا کہ کیا تم تیر نکالنے کے واسطے آئے ہو؟ لوگوں نے عرض کیا کہ وہ تو ہم نے نکال بھی لیا، آپ نے فرمایا مجھے خبر نہیں ہوئی۔
جواب: سوال میں ذکرکردہ واقعہ باوجود کوشش و تلاش کے حدیث کی کسی مستند و معتبر کتاب میں حدیث کی کسی بھی قسم (صحیح، حسن، ضعیف، وغیرہ) اور کسی بھی شکل میں نہیں ملا، البتہ اہلِ تشیع کی بعض کتابوں (إرشاد القلوب لحسن بن محمد الديلمي:22/2) میں بغیر سند کے ذکر کیا گیا ہے، لہذا جب تک کسی معتبر کتاب اور صحیح سند سے اس کا ثبوت نہیں مل جاتا ہے، اس کی نسبت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف کرنے سے اجتناب کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
ماخذه: موقع الإسلام سؤال و جواب، رقم السوال: 335532
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی