عنوان: والد کے مکان میں ان کی زندگی یا انتقال کے بعد تعمیرات کروانا(13452-No)

سوال: ہمارے والد صاحب کا گھر ہے، جس میں ہماری رہائش ہے، ہم تین بہنیں اور ایک بھائی ہیں، جبکہ ایک بہن کا انتقال ہو چکا ہے۔ اب بہنیں اپنے حصے کا تقاضا کر رہی ہیں۔ والد صاحب نے یہ گھر ڈھائی ہزار کا لیا تھا، چھت اس کی سیمنٹ اور ٹین کی بنی تھی، میں نے شادی کے بعد 2004ء میں اس پر ساڑھے تیرہ لاکھ روپے لگائے، اس وقت مکان کی قیمت ساڑھے تین لاکھ تھی اور اب تقریباً اس کی قیمت دو کروڑ ہے۔ اب میں فالج کا مریض ہوں، آٹھ سال سے بستر پر ہوں، میرے چار بچے ہیں، دو بڑی بیٹیاں اور ان سے چھوٹے دو بیٹے ہیں، بڑا لڑکا 19 سال کا ہے جو پڑھ رہا ہے، کماتا نہیں ہے۔
میری نیت ان کو حصہ دینے کی ہے، میں نے والد صاحب کو بھی کہا تھا کہ میں حصہ دوں گا اور دینا بھی چاہتا ہوں، لیکن ابھی حالت ایسی ہے کہ دے نہیں سکتا، کیونکہ میرا گزر بسر گھر کے کرایے سے چلتا ہے، اگر گھر بیچ دیا تو مشکل ہوجائے گی، جبکہ بہنیں مطالبہ کر رہی ہیں کہ آپ اپنی زندگی ہی میں ہمارا حصہ دے دیں، موت و حیات کا کچھ پتہ نہیں۔
۱) معلوم یہ کرنا ہے کہ میں نے مکان کی تعمیر میں جو پیسے لگائے ہیں، وہ مجھے ملیں گے؟
۲) جس بہن کا انتقال ہوا ہے، اس کی کوئی اولاد نہیں ہے، کیا اس کا حصہ بنے گا؟
۳) والدہ نے گھر بنتے وقت بہنوں سے کہا تھا کہ یہ گھر تمہارا بھائی بنا رہا ہے، اب تقسیم کے وقت اُس وقت کی قیمت کا اعتبار ہوگا یا ابھی کی قیمت کا اعتبار ہوگا؟

جواب: ۱۔ الف) پوچھی گئی صورت میں اگر آپ نے والد صاحب کے مکان میں ان کی اجازت سے اپنے لیے تعمیرات کروائی تھی یا والد صاحب کے انتقال کے بعد تمام ورثاء کی اجازت سے اپنے لیے تعمیرات کروائی تھی تو اس صورت میں آپ نے جتنی رقم اور اخراجات مکان کی تعمیرات میں کیے تھے، وہ آپ کو ملیں گے۔
ب) اور اگر آپ نے تمام ورثاء کی اجازت لیے بغیر سب کے لیے یہ تعمیرات کروائی تھی تو اس صورت میں تعمیر میں لگائی گئی یہ رقم اور اخراجات آپ کی طرف سے تبرع و احسان ہوں گے اور آپ کو تعمیرات پر لگائی ہوئی رقم اور اخراجات نہیں ملیں گے۔
ج) اگر یہ تعمیرات ورثاء کی اجازت کے بغیر آپ نے اپنے لیے کی تھی تو آپ کو اپنی تعمیر کردہ عمارت کے بدلہ میں صرف اس عمارت کے ملبے کی قیمت ملے گی۔
۲) اگر آپ کی بہن کا والد صاحب کے انتقال کے بعد انتقال ہوا ہے تو ان کو اپنے والد کی میراث میں حصہ ملے گا جو ان کے انتقال کے بعد ان کے ورثاء میں ان کے شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا، اور اگر والد صاحب سے پہلے انتقال ہوا ہے تو والد مرحوم کی میراث میں ان کا کچھ حصہ نہیں ہوگا۔
۳) واضح رہے کہ اگر میراث کئی سالوں بعد تقسیم ہو رہی ہو تو اس میں چیزوں کی قیمت کا تعین موجودہ قیمتوں کے اعتبار سے کیا جائے گا، لہذا تقسیم کے وقت گھر کی موجودہ قیمت لگائی جائے گی۔
شریعت میں دوسروں کے حقوق کی ادائیگی میں جلدی کا حکم دیا گیا ہے، چونکہ میراث میں بہت سے لوگوں کے حقوق متعلق ہوجاتے ہیں، اس لیے بغیر کسی عذر کے میراث تقسیم کرنے میں تاخیر کرنا درست نہیں ہے، کیونکہ بسا اوقات میراث بروقت تقسیم نہ کرنے پر مستقبل میں بہت سے مسائل جنم لے لیتے ہیں، مثلا: آپس میں بدگمان ہوجانا، وقت اور حالات کے ساتھ نیتوں کا بدل جانا، قریبی رشتہ داروں مثلاً بہن بھائیوں کا آپس میں قطع تعلقی پیدا ہوجانا وغیرہ۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں خاص طور پر جب بہنیں میراث کی تقسیم کا مطالبہ بھی کررہی ہیں تو بھائی کو چاہیے کہ جتنی جلدی ہو سکے والد کی میراث کو ان کے شرعی ورثاء میں شریعت کے میراث کے قانون کے مطابق تقسیم کردے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (747/6، ط: دار الفکر)
(عمر دار زوجته بماله بإذنها فالعمارة لها والنفقة دين عليها) لصحة أمرها (ولو) عمر (لنفسه بلا إذنها العمارة له) ويكون غاصبا للعرصة فيؤمر بالتفريغ بطلبها ذلك (ولها بلا إذنها فالعمارة لها وهو متطوع) في البناء...قوله ( عمر دار زوجته الخ ) على هذا التفصيل عمارة كرمها وسائر أملاكها جامع الفصولين . وفيه عن العدة كل من بنى في دار غيره بأمره فالبناء لآمره ولو لنفسه بلا أمره فهو له وله رفعه إلا أن يضر بالبناء فيمنع ولو بنى لرب الأرض بلا أمره ينبغي أن يكون مبترعا كما مر إ ه…. قوله ( والنفقة دين عليها ) لأنه غير متطوع في الإنفاق فيرجع عليها لصحة أمرها فصار كالمأمور بقضاء الدين ، زيلعي ، وظاهره وإن لم يشترط الرجوع، وفي المسألة اختلاف وتمامه في حاشية الرملي على جامع الفصولين قوله ( فالعمارة له ) هذا لو الآلة كلها له فلو بعضها له وبعضها لها فهي بينهما ط عن المقدسي قوله ( بلا إذنها ) فلو بإذنها تكون عارية ط.

درر الحكام في شرح مجلة الأحكام: (314/3، ط: دار الجيل)
إذا عمر أحد الشريكين الملك المشترك ففي ذلك احتمالات أربعة: ...
الاحتمال الثاني - إذا عمر أحد الشريكين المال المشترك للشركة بدون إذن الشريك كان متبرعا...
الاحتمال الرابع - إذا عمر أحد الشريكين المال المشترك بدون إذن شريكه على أن يكون ما عمره لنفسه فتكون التعميرات المذكورة ملكا له وللشريك الذي بنى وأنشأ أن يرفع ما عمره من المرمة الغير المستهلكة. انظر شرح المادة (529) ما لم يكن رفعها مضرا بالأرض ففي هذا الحال يمنع من رفعها.

بدائع الصنائع: (57/7، ط: دار الکتب العلمیة)
لأن ‌الإرث ‌إنما ‌يجري في المتروك من ملك أو حق للمورث على ما قال «- عليه الصلاة والسلام - من ترك مالا أو حقا فهو لورثته» ولم يوجد شيء من ذلك فلا يورث ولا يجري فيه التداخل

رد المحتار: (758/6، ط: دار الفکر)
وشروطه ثلاثة: موت مورث حقيقةً أو حكمًا كمفقود أو تقديرًا كجنين فيه غرة، ووجود وارثه عند موته حيًّا حقيقةً أو تقديرًا كالحمل، والعلم بجهل إرثه.

عمدۃ القاری: (229/23، ط: دار احیاء التراث العربی)
المواريث فرائض وفروضا لما أنها مقدرات لأصحابها ومبينات في كتاب الله تعالى ومقطوعات لا تجوز الزيادة عليها ولا النقصان منها.

درر الحکام فی شرح مجلة الاحکام: (26/3، ط: دار الجیل)
"(المادة 1073) (تقسيم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابهم بنسبة حصصهم. فلذلك إذا شرط لأحد الشركاء حصة أكثر من حصته من لبن الحيوان المشترك أو نتاجه لا يصح) تقسم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابها بنسبة حصصهم، يعني إذا كانت حصص الشريكين متساوية أي مشتركة مناصفة فتقسم بالتساوي وإذا لم تكن متساوية بأن يكون لأحدهما الثلث وللآخر الثلثان فتقسم الحاصلات على هذه النسبة؛ لأن نفقات هذه الأموال هي بنسبة حصصهما، انظر المادة (1308) وحاصلاتها أيضا يجب أن تكون على هذه النسبة؛ لأن الغنم بالغرم بموجب المادة (88).
الحاصلات: هي اللبن والنتاج والصوف وأثمار الكروم والجنائن وثمن المبيع وبدل الإيجار والربح وما أشبه ذلك."

الدر المختار: (كتاب القسمة، 260/6، ط: دار الفکر)
"(وقسم) المال المشترك (بطلب أحدهم إن انتفع كل) بحصته (بعد القسمة وبطلب ذي الكثير إن لم ينتفع الآخر لقلة حصته) وفي الخانية: يقسم ‌بطلب ‌كل وعليه الفتوى، لكن المتون على الأول فعليها المعول"

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 598 Dec 20, 2023
walid ke makan me un ki zindagi ya intiqal k bad tamirat karwana

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.