عنوان: کاروبار میں متعین (Fix) رقم نفع طے کرنا(13469-No)

سوال: کسی کاروبار میں اپنے لیے نفع متعین کرنا، مثلاً ایک لاکھ روپے دوسرے بندے کو کاروبار کے لیے دیے اور پیسے دینے والے نے کہا کہ آپ مجھے مہینے کے دس ہزار روپے دیا کریں گے تو کیا درست ہے؟

جواب: واضح رہے کہ جائز کاروبار نفع ونقصان میں شرکت کی بنیاد پر ہوتا ہے، نقصان میں شرکت کے بغیر اصل سرمایہ کی ضمانت کے ساتھ طے شدہ اضافی رقم/نفع لینے کی شرط لگانا جائز نہیں ہے، اس سے اجنتاب لازم ہے۔
کاروباری شراکت داری (partnership) کا شرعی اصول یہ ہے کہ تمام شرکاء کاروبار کے نفع و نقصان دونوں میں شریک ہوں گے۔ نقصان کی صورت میں ہر شریک اپنے اپنے سرمایہ کے تناسب سے نقصان برداشت کرے گا، یعنی جس نے جتنا فیصد سرمایہ لگایا ہے، اسے اتنے ہی فیصد نقصان اٹھانا پڑے گا۔ جہاں تک نفع کی تقسیم کا تعلق ہے تو اس سلسلے میں شریعت کی طرف سے کوئی مخصوص تناسب طے کرنا لازم نہیں ہے٬ بلکہ فریقین اپنے سرمایہ٬ ذمہ داریوں اور کاروبار کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے باہمی رضامندی سے نفع کا کوئی بھی فیصدی تناسب طے کرسکتے ہیں، اس کیلئے متعین (Fix) رقم طے کرنا درست نہیں ہے، نیز جو شریک کاروبار میں صرف سرمایہ لگا رہا ہے اور وہ کوئی کام نہیں کر رہا ہو تو اس کے لیے اس کے سرمایہ کے تناسب سے زیادہ نفع طے کرنا جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مصنف عبد الرزاق: (رقم الحديث: 15087)
عبد الرَّزَّاق قال: قال القيس بن الرّبيع، عن أبي الحُصَيْن، عن الشَّعْبِيِّ، عن عليّ في المضاربة: «الْوَضِيعَةُ عَلَى الْمَالِ، وَالرِّبْحُ عَلَى مَا اصْطَلَحُوا عَلَيْهِ» وَأَمَّا الثَّوْرِيُّ فَذَكَرَهُ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ عَلِيٍّ فِي الْمُضَارَبَةِ، أَوِ الشِّرْكَيْنِ

رد المحتار: (312/4، ط: دار الفکر)
وحاصل ذلك كله أنه إذا تفاضلا في الربح، فإن شرطا العمل عليهما سوية جاز: ولو تبرع أحدهما بالعمل وكذا لو شرطا العمل على أحدهما وكان الربح للعامل بقدر رأس ماله أو أكثر ولو كان الأكثر لغير العامل أو لأقلهما عملا لا يصح وله ربح ماله فقط

الفتاوی الهندية: (كتاب الشركة، فصل فى بيان شرائط انواع الشركة، 56/6، ط: دار الكتب العلمية)
(ومنها): أن يكون الربح جزءًا شائعًا في الجملة، لا معينًا، فإن عينا عشرةً، أو مائةً، أو نحو ذلك كانت الشركة فاسدةً؛ لأن العقد يقتضي تحقق الشركة في الربح والتعيين يقطع الشركة لجواز أن لايحصل من الربح إلا القدر المعين لأحدهما، فلا يتحقق الشركة في الربح

والله تعالىٰ أعلم بالصواب ‏
دارالافتاء الإخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 157 Dec 21, 2023
karobar mein mutayan raqam nafa tay karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.