سوال:
کیا میں اپنی بیٹی کا نام زھرا فاطمہ رکھ سکتا ہوں؟ اور میں زہرا کا صحیح تلفظ جاننا چاہتا ہوں۔
جواب: ”زَهْرَاء“ (زاء زبر، ہاء ساکن، راء زبر، اور ہمزہ کے سکون کے ساتھ) حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا لقب ہے، جس کے معنی ہیں: "حسین عورت"، اور لقب کے بارے میں یہ قاعدہ ہے کہ اس کو نام کے بعد ذکر کیا جائے، لہذا زہراء فاطمہ کے بجائے بچی کا نام "فاطمہ زہراء" ( Fatimah Zahraa) رکھا جائے، یہی درست اور عربی قواعد کے موافق ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
شرح إبن عقيل على ألفية إبن مالك: (121/1، ط: دار التراث - القاهرة)
وظاهر كلام المصنف أنه يجب تأخير اللقب إذا صحب سواه ويدخل تحت قوله سواه الاسم والكنية وهو إنما يجب تأخيره مع الاسم فأما مع الكنية فأنت بالخيار بين أن تقدم الكنية على اللقب فتقول أبو عبد الله زين العابدين وبين أن تقدم اللقب على الكنية فتقول زين العابدين أبو عبد الله.
جامع الدروس العربية: (111/1، ط: المكتبة المصرية - صيدا)
إذا اجتمع الاسم واللقب يقدم الاسم ويؤخر اللقب كهارون الرشيد، وأويس القرني. ولا ترتيب بين الكنية وغيرها تقول "أبو حفص عمر أو عمر أبو حفص".
القاموس الوحيد: (ص: 722، ط: ادارہ اسلامیات لاہور)
الزَّھْراء: حسین عورت۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی