عنوان: دکان کا نام "حافظ سوئٹس" رکھنا(13498-No)

سوال: ہماری دکان ہے جس کا نام (ہم نے اپنے بڑے بھائی جو حافظ قرآن ہیں، اس نسبت سے) حافظ سوئٹس رکھا تھا۔ اب بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ "حافظ" تو اللہ پاک کا نام ہے، آپ کے لفافوں اور تھیلوں پر حافظ لکھا ہوتا ہے اور ان لفافوں اور تھیلوں کو سنبھالنا مشکل کام ہے، یہ کوڑے کچرے میں جاتے ہیں، جس کی وجہ سے اللہ تعالی کے نام کی بے ادبی ہوتی ہے۔ اب دریافت طلب امور یہ ہیں کہ:
۱) آیا اللہ پاک کے اسماء میں سے حافظ بھی ہے اور کیا سورہ یوسف کی آیت: فاللہ خیر حافظا اور سورہ طارق کی آیت: ان کل نفس لما علیھا حافظ، میں اللہ پاک کا نام ہی مراد ہے؟
۲) ہماری نیت دکان کا نام رکھتے وقت اللہ پاک کے نام سے موسوم کرنا نہیں تھا، جیسا کہ پہلے ذکر کیا تو اس صورت میں بے ادبی ہوگی؟

جواب: واضح رہے کہ الله تعالیٰ کے صفاتی نام دو طرح کے ہیں، بعض صفاتی نام اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہیں، غیر اللہ پر ان کا اطلاق جائز نہیں ہے، جیسے: الخالق، الٰه، الرحمٰن، جبکہ بعض صفاتی نام ایسے بھی ہیں جن کا اطلاق مخلوق پر ممنوع نہیں ہے۔ "الحافظ" اس دوسری قسم کے صفاتی ناموں میں سے ہے۔ سورہ یوسف میں "الحافظ" الله تعالیٰ کی صفت ہے، جبکہ سورۃ الطارق میں اس کا اطلاق غیر اللہ یعنی فرشتوں پر ہوا ہے۔
سوال میں پوچھی گئی صورت میں دکان کا نام اپنے بھائی کے نام پر "حافظ سوئٹس" رکھنا جائز ہے، لیکن چونکہ یہ لفظ الله تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ میں سے بھی ہے، اس لیے لفافوں وغیرہ پر یہ لفظ (حافظ) لکھنے سے پرہیز کرنا چاہیے، کہ اس میں بے ادبی کا قوی اندیشہ ہے، کیونکہ لوگ تھیلوں، لفافوں اور ڈبوں کو استعمال کے بعد پھینک دیتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ عموماً قدموں تلے روندے جاتے ہیں اور بالآخر وہ کچرے اور غلاظت کے ڈھیر کا حصہ بن جاتے ہیں، البتہ دکان کی دیوار کے بالائی حصے یا بورڈ وغیرہ پر یہ نام لکھنے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

العرف الشذی علی الترمذی: (188/2، ط: المیزان)
وقال جماعة من المحدثين الاولى ان يستقرأ القران العظيم ويستخرج منه اسماء واستقرأ ابن حزم الاندلسى....... وذكر الحافظ الاسماء المستخرجة من القران عن ابن الحزم وضم بها ما استخرجه بنفسه واتمها وهي هذه..(منها الحافظ).

الفتاوی الھندیة: (362/5، ط: رشیدية)
والتسمية باسم يوجد في كتاب الله تعالى كالعلي والكبير والرشيد والبديع جائزة لأنه من الأسماء المشتركة ويراد في حق العباد غير ما يراد في حق الله تعالى۔

و فیها ایضاً: (323/5، ط: رشيدية)
إذا كتب اسمَ "فرعون" أو كتب "أبو جهل" على غرض، يكره أن يرموه إليه، لأن لتلك الحروف حرمة، كذا في السراجية۔

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 301 Dec 29, 2023
dukan ka naam hafiz sweets rakhna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.