سوال:
اگر کوئی پراپرٹی، زمین یا فلیٹ فروخت ہوتا ہے، تو اس آنے والے پیسے پر زکوۃ کب ( فوراََ یا ایک سال گزر جانے كے بعد ) واجب ہوتی ہے؟
جواب: واضح رہے کہ زندگی میں پہلی مرتبہ اگر کوئی شخص صاحب نصاب بن جائے، تو جس دن وہ نصاب کا مالک بنا ہے، اس کے فورا بعد زکوٰۃ ادا کرنا ضروری نہیں ہے، بلکہ اس نصاب پر اس دن سے شمار کر کے پورا ایک قمری سال اس نصاب پر گزرنا لازمی ہے، اس کے بعد زکوٰۃ ادا کی جائے گی، البتہ صاحب نصاب بننے کے بعد دوران سال اس شخص کی ملکیت میں قابل زکوٰۃ مال کا اضافہ یا کمی ہو جائے ( اتنی کمی جو نصاب سے تو زیادہ ہو، لیکن شروع سال سے کم ہو ) اس کو بھی زکوٰۃ ادا کرتے وقت شامل نصاب کیا جائے گا، اگرچہ اس اضافے پر پورا سال نہ گزرا ہو، لہذا صورت مسئولہ میں مالک جائیداد اگر پہلے سے صاحب نصاب ہے تو آئندہ اپنی زکوٰۃ کی ادائیگی کی تاریخ پر اگر فروخت سے حاصل شدہ رقم موجود ہو، تو اس کو بھی نصاب میں شامل کر کے زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی، اس پر الگ سے سال گزرنا لازم نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (99/2، ط: زکریا)
"لکن ہذا الشرط یعتبر في أول الحول وفي آخرھ لا في خلالہ، حتی لو انتقص النصاب في أثناء الحول، ثم کمل في آخرہ تجب الزکوة، سواء کان من السوائم أو من الذہب والفضة، أو مال التجارة"
المبسوط للسرخسي: (42/3، ط: دار المعرفة)
"فلتزمہ الزکاة إذا تم الحول لوجود کمال النصاب فی طرفی الحول مع بقاء شئ منہ فی خلال الحول".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی