عنوان: نابالغ کی املاک پر زکوة کا حکم(1415-No)

سوال:
محترم مفتی صاحب ! ایک شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور اب اسکا انتقال ہوا تو اس عورت کے دو بچے تھے، اس شخص سے انہیں میراث میں رقم دی گئی جو کہ ان بچوں کی والدہ کے حوالے کی گئی بطور سرپرست کے، اس رقم سے ایک پلاٹ خریدا گیا اور اسکی تعمیر شروع کی گئی، جبکہ ابھی موجودہ رقم 25 لاکھ روپے ہے، تو اس رقم پر زکوٰۃ واجب ہے یا نہیں؟

جواب: زکوة کے واجب ہونے کے لیے بالغ ہونا شرط ہے، اگر بچہ صاحب نصاب ہو تب بھی نابالغ ہونے کی وجہ سے اُس کے مال پر زکوة واجب نہیں ہوگی اور نہ ہی اُس کے ولی کے لیے اُس کے مال سے زکوة ادا کرنا لازم ہوگا، لہذا صورت مسئولہ میں بچوں کے پلاٹ پر زکوة فرض نہیں ہوگی، اگرچہ وہ پلاٹ تجارت کی نیت سے ہی خریدے گئے ہوں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

بدائع الصنائع: (فصل شرائط فرضية الزكاة، 4/2، ط: سعید)

ومن أصحابنا من بنى المسألة على أصل وهو أن الزكاة عبادة عندنا، والصبي ليس من أهل وجوب العبادة فلا تجب عليه كما لا يجب عليه الصوم والصلاة۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1787 May 01, 2019
Nabaligh ki imlak per zakat ka hukum, Ruling on Zakat on the property of a minor

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.