سوال:
محترم مفتی صاحب ! ایک شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور اب اسکا انتقال ہوا تو اس عورت کے دو بچے تھے، اس شخص سے انہیں میراث میں رقم دی گئی جو کہ ان بچوں کی والدہ کے حوالے کی گئی بطور سرپرست کے، اس رقم سے ایک پلاٹ خریدا گیا اور اسکی تعمیر شروع کی گئی، جبکہ ابھی موجودہ رقم 25 لاکھ روپے ہے، تو اس رقم پر زکوٰۃ واجب ہے یا نہیں؟
جواب: زکوة کے واجب ہونے کے لیے بالغ ہونا شرط ہے، اگر بچہ صاحب نصاب ہو تب بھی نابالغ ہونے کی وجہ سے اُس کے مال پر زکوة واجب نہیں ہوگی اور نہ ہی اُس کے ولی کے لیے اُس کے مال سے زکوة ادا کرنا لازم ہوگا، لہذا صورت مسئولہ میں بچوں کے پلاٹ پر زکوة فرض نہیں ہوگی، اگرچہ وہ پلاٹ تجارت کی نیت سے ہی خریدے گئے ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (فصل شرائط فرضية الزكاة، 4/2، ط: سعید)
ومن أصحابنا من بنى المسألة على أصل وهو أن الزكاة عبادة عندنا، والصبي ليس من أهل وجوب العبادة فلا تجب عليه كما لا يجب عليه الصوم والصلاة۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی