عنوان: تروایح میں نابالغ کی امامت اور رمضان میں چند روزہ ختم قرآن کا حکم(1421-No)

سوال: حضرت ! رمضان کے حوالے سے ایک سوال پوچھنا تھا کہ رمضان میں تراویح پڑھانے کیلۓ کیا شرائط ہیں، خصوصاً ان حفاظ کیلۓ جو عمر میں چھوٹے ہوتے ہیں؟
اس کے علاوہ تراویح میں ایک مکمل قرآن پڑھنے کے بعد بقیہ تراویح کسی وجہ سے انفرادی سورہ تراویح پڑھ سکتے ہیں ؟

جواب: ١- بالغ افراد کے لیے نابالغ بچے کی اقتدا میں تراویح اور دیگر فرض نمازیں پڑھنا جائز نہیں ہے، البتہ نابالغ بچہ اپنے جیسے نابالغ بچوں کی امامت کرا سکتا ہے۔
٢- پورے رمضان المبارک میں تراویح پڑھنا ایک مستقل سنت ہے، خواہ اس میں ترتیب سے قرآن کریم کی تلاوت کرنے کا اہتمام کیا جائے، یا چھوٹی چھوٹی سورتیں پڑھی جائیں۔
اور تراویح میں ایک مرتبہ قرآن کریم مکمل کرنا الگ سنت ہے، اس سلسلے میں افضل تو یہی ہے کہ روزانہ اتنی مقدار قرآن کریم کی تراویح میں پڑھی جائے کہ نماز اطمینان سے ادا ہو جائے، جلد بازی اور برق رفتاری سے تلاوت نہ ہو، بلکہ مناسب رفتار میں تلاوت ہو اور تمام ارکان نماز کو صحیح طریقے سے ادا کیا جائے، حتی کہ آسانی سے آخر رمضان سے پہلے پہلے تک ختم ہو جائے، اس میں قرآن سنانے والے اور سننے والوں دونوں کے لیے سہولت ہے، لیکن اگر اپنے کام کاج کے پیش نظر چند روز میں ختم قرآن کرنے کا اہتمام کیا جائے تو مذکوہ بالا شرائط کے ساتھ اس کی اجازت ہے اور بقیہ رمضان کی تراویح چھوٹی سورتیں پڑھی جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (578/1)
"وصح لو توضأ علی الانقطاع وصلی کذلک کاقتداء بمفتصد أمن خروج الدم وکاقتداء امرأۃ بمثلھا وصبی بمثلہ ومعذور بمثلہ.... ".

رد المحتار: (577/1)
"وامّا غیر البالغ فان کان ذکراً تصح امامتہ لمثلہ من ذکر وأنثی وخنثی.... ".

الدر المختار مع رد المحتار: (باب الوتر و النوافل، 46/2- 47، ط: سعید)
''(والختم) مرةً سنةٌ ومرتين فضيلةٌ وثلاثاً أفضل. (ولا يترك) الختم (لكسل القوم)، لكن في الاختيار: الأفضل في زماننا قدر ما لا يثقل عليهم، وأقره المصنف وغيره. وفي المجتبى عن الإمام: لو قرأ ثلاثاً قصاراً أو آيةً طويلةً في الفرض فقد أحسن ولم يسئ، فما ظنك بالتراويح؟ وفي فضائل رمضان للزاهدي: أفتى أبو الفضل الكرماني والوبري أنه إذا قرأ في التراويح الفاتحة وآيةً أو آيتين لا يكره، ومن لم يكن عالماً بأهل زمانه فهو جاهل.
(قوله: الأفضل في زماننا إلخ)؛ لأن تكثير الجمع أفضل من تطويل القراءة، حلية عن المحيط. وفيه إشعار بأن هذا مبني على اختلاف الزمان، فقد تتغير الأحكام لاختلاف الزمان في كثير من المسائل على حسب المصالح، ولهذا قال في البحر: فالحاصل أن المصحح في المذهب أن الختم سنة، لكن لا يلزم منه عدم تركه إذا لزم منه تنفير القوم وتعطيل كثير من المساجد خصوصاً في زماننا، فالظاهر اختيار الأخف على القوم.
(قوله: وفي المجتبى إلخ) عبارته على ما في البحر: والمتأخرون كانوا يفتون في زماننا بثلاث آيات قصار أو آية طويلة حتى لا يمل القوم ولا يلزم تعطيلها، فإن الحسن روى عن الإمام أنه إن قرأ في المكتوبة بعد الفاتحة ثلاث آيات فقد أحسن ولم يسئ، هذا في المكتوبة فما ظنك في غيرها؟'' اه.

الھندیۃ: (85/1)
"وامامۃ الصبی المراھق لصبیان مثلہ یجوز کذا فی الخلاصہ.... ".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2366 May 01, 2019
Taraweh mai nabaligh ki imamat aur ramdan mai chand rozo khatme quran ka hukum, Imamate of a minor prepubescent in Taraweeh and the ruling of reciting the Qur'an for a few days in Ramadan

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Taraweeh Prayers

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.