عنوان: رحم پر ٹیوب لگا کر برتھ کنٹرول کی شرعی حیثیت (1428-No)

سوال: عورت کا رحم پر ٹیوب لگانا کہ جسکی وجہ سے بچوں کی پیدائش ہمیشہ کیلئے ختم کردی جائے. تو کیا یہ طریقہ جائز ہے یا ناجائز؟

جواب: واضح رہے کہ خاص مجبوری کی صورت میں وقتی طور پر برتھ کنٹرول کی اجازت ہے۔مثلا:
حاملہ ہونے سے عورت کی جان کو خطرہ ہو، یا عورت اتنی کمزور ہو گئی ہو کہ وہ حمل کا بوجھ نہ اٹھا سکتی ہو اور اس کی وجہ سے اس کی جان جانے کا اندیشہ ہو یا گود میں بچہ دودھ پیتا ہو اور حمل رہنے سے اس بچہ کے دودھ پر اثر آتا ہو، ان حالات میں جب تک یہ مجبوری رہے ، عورت کی رضامندی سے وقتی مانع حمل تدابیر اختیار کرنا جائز ہے،لیکن ہمیشہ کے لئے برتھ کنٹرول تدابیر ان حالات میں بھی جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفقه الاسلامی و ادلتہ: (2614/4، ط: دار الفکر)
يجوز استعمال موانع الحمل الحديثة كالحبوب وغيرها لفترة مؤقتة، دون أن يترتب عليه استئصال إمكان الحمل، وصلاحية الإنجاب، قال الزركشي: يجوز استعمال الدواء لمنع الحبل في وقت دون وقت كالعزل، ولايجوز التداوي لمنع الحبل بالكلية. أو ربط عروق المبايض إذا ترتب عليه امتناع الحمل في المستقبل، والعبرة في ذلك لغلبة الظن، أي احتمال مافوق ٥٠%. وكذلك الحكم في تعقيم الرجل.

الھندیۃ: (356/5، ط: دار الفکر)
امرأة مرضعة ظهر بها حبل وانقطع لبنها وتخاف على ولدها الهلاك وليس لأبي هذا الولد سعة حتى يستأجر الظئر يباح لها أن تعالج في استنزال الدم ما دام نطفة أو مضغة أو علقة لم يخلق له عضو وخلقه لا يستبين إلا بعد مائة وعشرين يوما أربعون نطفة وأربعون علقة وأربعون مضغة كذا في خزانة المفتين.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 650 May 07, 2019
Rehm per tube laga kar birth control zabte hamal ki sharai haisiat, The legal status of birth control by inserting a tube into the uterus

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Medical Treatment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.