سوال:
کون کون سی مچھلیاں حلال ہیں؟
جواب: احناف کے نزدیک ہرطرح کی مچھلی حلال ہے، قطعِ نظر اس سے کہ وہ کیا کھاتی ہے،ہاں ! شرط یہ ہے کہ اس کا مچھلی ہونا محقق ہو۔
جدید دَور کے ماہرینِ حیوانات نے مچھلی کی پہچان کے لیے چار علامتیں لکھی ہیں:
(۱) ریڑھ کی ہڈی۔ (۲) سانس لینے کے گُلپھڑے۔
(۳) تیرنے کے لیے پنکھے۔ (۴)ماحول کے مطابق جسم کے درجۂ حرارت کا کم وبیش ہونا۔
واضح رہے کہ جو مچھلی اپنی طبعی موت مری ہو (جس کا پیٹ پھولا ہوا ہو اور الٹی ہو کر پانی کے اوپر آجائے) صرف اس مچھلی کا کهانا درست نہیں ہے، اس کے علاوہ جو مچھلی کسی حادثے سے مری ہو یا اس کو سمندر کی لہروں نے کنارے پر چھوڑ دیا ہو، ایسی تمام مچھلیوں کا کھانا درست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (306/6، ط: دار الفكر)
(ولا) يحل (حيوان مائي إلا السمك) الذي مات بآفة ولو متولدا في ماء نجس ولو طافية مجروحة وهبانية (غير الطافي) على وجه الماء الذي مات حتف أنفه وهو ما بطنه من فوق، فلو ظهره من فوق فليس بطاف فيؤكل كما يؤكل ما في بطن الطافي، وما مات بحر الماء أو برده وبربطه فيه أو إلقاء شيء فموته بآفة وهبانية
تکملة فتح الملھم: (513/3، ط: مکتبۃ دار العلوم کراتشی)
وتعريف السمك عند علماء الحيوان ، على ما ذكر في دائرة المعارف البريطانية (٣٠٥/٩، ط: ۱۹۵۰م) : هو حيوان ذو عمود فقرى، يعيش في الماء ويسبح بعواماته ، ويتنفس بغلصمته".
واللہ تعالٰی علم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی