سوال:
مفتی صاحب! میرے پاس آئی فون موبائل ہے جو میری ملکیت ہے، یہ موبائل حکومت کی طرف سے بند ہے، میرے پاس ٹیکس کی ادائیگی کی رقم نہیں ہے، میرا ایک دوست مجھے کہتا ہے کہ پی ٹی اے کو میں اس کا اسی ہزار کا ٹیکس ادا کردوں گا اور ٹیکس کے علاوہ مزید بیس ہزار ملا کر آپ سے ایک لاکھ روپے قسطوں میں لوں گا، وہ کہتا ہے کہ مجھے بھی اس میں کچھ کمانا ہوگا۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں کہ کیا دوست کے لیے یہ نفع لینا جائز ہے؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں آپ کے دوست کا اپنی طرف سے ٹیکس کی رقم ادا کرکے اس پر اضافی رقم لینا جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ ایک طرح سے قرض پر نفع حاصل کرنا ہے، جو کہ سود ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے، اس سے اجتناب لازم ہے، البتہ اگر وہ ٹیکس ادا کرنے کے سلسلے میں کوئی جائز خدمات بھی فراہم کرے تو اس کی الگ سے باہمی رضامندی کے ساتھ کوئی اجرت مقرر کی جاسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
السنن الکبری للبیھقي: (باب کل قرض جر منفعة فھو ربا، رقم الحدیث: 11092)
عن فضالة بن عبید صاحب النبي صلی ﷲ علیہ وسلم أنه قال: کل قرض جر منفعة فھو وجه من وجوہ الربا.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص,کراچی