سوال:
ایک شخص کا جانور چوری ہوگیا، بہت تلاش کے بعد نہ ملنے پر اس نے صدقہ کی نیت کرلی، پھر وہ مل گیا، اب کیا مسئلہ ہے کہ اس جانور کو اپنے پاس رکھ سکتے ہیں یا صدقہ کی نیت کرنے کی وجہ سے اسے صدقہ ہی کرنا پڑے گا؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر مذکورہ شخص نے اس جانور میں صرف صدقہ کی نیت کی تھی، اور بطورِ نذر اپنی زبان سے اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا تھا تو اس شخص کے لیے یہ جانور صدقہ کرنا ضروری نہیں ہے، بلکہ اس کی مرضی ہے اگر چاہے تو اس جانور کو خود استعمال کرے، اور اگر چاہے تو صدقہ کردے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (270/2، ط: دار الفكر)
ولا يخرج عن العهدة بالعزل بل بالأداء للفقراء۔۔۔
(قوله: ولا يخرج عن العهدة بالعزل) فلو ضاعت لا تسقط عنه الزكاة ولو مات كانت ميراثا عنه، بخلاف ما إذا ضاعت في يد الساعي لأن يده كيد الفقراء بحر عن المحيط
الموسوعة الفقهية الكويتية: (140/40، ط: دار السلاسل - الكويت)
اعتبر الفقهاء في صيغة النذر أن تكون باللفظ ممن يتأتى منهم التعبير به، وأن يكون هذا اللفظ مشعرا بالالتزام بالمنذور، وذلك لأن المعول عليه في النذر هو اللفظ، إذ هو السبب الشرعي الناقل لذلك المندوب المنذور إلى الوجوب بالنذر، فلا يكفي في ذلك النية وحدها بدونه.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی