عنوان: مرکز ایپ (Markaz App) کے ذریعے مصنوعات بکوا کر منافع کمانا(14517-No)

سوال: آج کل ایک ایپ کی تشہیر ہو رہی ہے، جسے Markaz aap کہا جاتا ہے، جہاں آپ ایک آئٹم کو منتخب کر سکتے ہیں، اپنے منافع کا مارجن رکھ سکتے ہیں اور مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فروخت کے لیے پیش کر سکتے ہیں۔ اگر پراڈکٹ بیچی جائے تو خریدار براہِ راست وینڈر سے پراڈکٹ حاصل کرے گا، جبکہ بیچنے والے کو اس کا منافع ملتا ہے، کیا یہ حلال ہے؟

جواب: ہماری معلومات کی حد تک مرکز ایپ (Markaz App) پر لوگ اپنا اکاؤنٹ بناکر مختلف مصنوعات کی تصاویر اور تفصیلات لیکر سوشل میڈیا پر شیئر کرکے ان کی مصنوعات کو بکواتے ہیں، جس کے عوض انہیں مرکز ایپ کی طرف سے طے شدہ کمیشن/ مارجن دیا جاتا ہے، اس لحاظ سے مرکز ایپ سے وابستہ افراد اس کے ایجنٹ ہوتے ہیں، کوئی چیز بکوانے کے عوض طے شدہ کمیشن لینا جائز ہے، لہذا مرکز ایپ اور ایجنٹس کا آپس کا معاملہ شرعا درست ہے، بشرطیکہ اس کے ناجائز ہونے کی اور وجہ نہ پائی جائے۔
البتہ یہ مصنوعات چونکہ مرکز ایپ کی اپنی نہیں ہوتیں، بلکہ اس کے ذریعے مختلف کمپنیوں کا سامان فروخت کیا جاتا ہے، اس صورت میں مرکز ایپ اگر متعلقہ کمپنی کی وکیل/ایجنٹ بن کر طے شدہ کمیشن طے کر کے اجرت کے عوض سامان فروخت کرادے تو یہ معاملہ بھی جائز ہوگا، لیکن مرکز ایپ متعلقہ کمپنی کی وکیل اور ایجنٹ نہ ہو تو ایسی صورت میں مرکز ایپ اور متعلقہ کمپنی کے درمیان معاملہ کی مکمل وضاحت لکھ کر دوبارہ شرعی حکم معلوم کرسکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (63/6، ط: دار الفکر)
و في الدلال و السمسار يجب أجر المثل، و ما تواضعوا عليه....و في الحاوي: "سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: "أرجو أنه لا بأس به و إن كان في الأصل فاسدا؛ لكثرة التعامل، و كثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه

الدر المختار: (کتاب الإجارۃ، 5/6، ط: دار الفکر)
وشرطها : کون الأجرۃ والمنفعة معلومتین، لأن جہالتہما تفضي إلی المنازعة

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 527 Jan 03, 2024
markaz app ke zarye masnoat bikwa kar munafa kamana

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.