عنوان: نفل پڑھنے کی نذر مانی لیکن وقت متعین نہیں کیا تو کس وقت پڑھے؟(14564-No)

سوال: میں نے یہ وعدہ کیا تھا کہ اگر اللہ میری یہ خواہش پوری کرے تو میں روزانہ دس نفل پڑھوں گا۔
‏ اگر میں ان نفلوں کو 12 بجے کے بعد پڑھوں تو ٹھیک رہے گا یا اگلے دن کے نفل میں شمار کروں گا؟ جیسے میں ‏وہ نفل عشاء کے بعد پڑھتا ہوں اور نماز پڑھتے وقت اکثر 12 سے اوپر ہو جاتا ہے۔ نماز کے بارے میں وسوسے ہیں، ‏کیا مجھے ان نفلوں کا اعادہ کرنا ہوگا؟
تنقيح: آپ نے یہ وعدہ دل میں کیا تھا یا زبان سے یہ الفاظ کہے تھے؟
جوابِ تنقیح: مجھے صحیح سے یاد نہیں ہے۔

جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر آپ نے یہ الفاظ: "اگر اللہ میری یہ خواہش پوری کرے تو میں روزانہ دس نفل پڑھوں گا" دل کی نیت کے ساتھ ساتھ زبان سے بھی کہے تھے تو آپ کی نذر ہوگئی ہے اور شرط پوری ہونے کے بعد آپ کے ذمہ مذکورہ تعداد میں نوافل پڑھنا لازم ہوگیا ہے، البتہ چونکہ آپ نے ان نوافل کے پڑھنے کے لیے دن کا کوئی خاص وقت متعین نہیں کیا تھا، اس لیے آپ صبح سے لے کر رات تک کسی بھی وقت یہ ادا کرسکتے ہیں، اور اگر کبھی رات تک بھی نہ پڑھ سکیں تو اگلے دن کے یا اس کے بعد پڑھ لیں، کیوں کہ پڑھے بغیر یہ نوافل ذمہ سے ساقط نہیں ہوں گے، لیکن چونکہ روزانہ پڑھنے کی تعیین کی ہے، اس لیے بلا عذر کسی دن چھوڑنا گناہ ہے، تاہم مکروہ اوقات میں پڑھنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوى الهندية: (52/1، ط: دار الفکر)‏
إذا نذر مطلقا أو في غير هذه الأوقات فإنه لا يجوز الأداء فيها وهو. هكذا في ‏شرح منية المصلي لابن أمير الحاج.‏

المحيط البرهاني في الفقه النعماني: (57/2، ط: دار الكتب العلمية)‏
من نذر أن يصلي ركعتين، فصلاهما عند طلوع الشمس أو عند غروبها، أو ‏عند زوالها لا يجوز‎.‎

الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الصلوٰۃ قبل باب الاذان، 373/1، ط: سعید)
واعلم أن الأوقات المكروهة نوعان: الأول الشروق والاستواء والغروب. والثاني ما بين الفجر والشمس، وما بين صلاة العصر إلى الاصفرار، فالنوع الأول لا ينعقد فيه شيء من الصلوات التي ذكرناها إذا شرع بها فيه، وتبطل إن طرأ عليها إلا صلاة جنازة حضرت فيها وسجدة تليت آيتها فيها وعصر يومه والنفل والنذر المقيد بها وقضاء ما شرع به فيها ثم أفسده، فتنعقد هذه الستة بلا كراهة أصلا في الأولى منها، ومع الكراهة التنزيهية في الثانية والتحريمية في الثالثة، وكذا في البواقي، لكن مع وجوب القطع والقضاء في وقت غير مكروه: والنوع الثاني ينعقد فيه جميع الصلوات التي ذكرناها من غير كراهة، إلا النفل والواجب لغيره فإنه ينعقد مع الكراهة، فيجب القطع والقضاء في وقت غير مكروه اه ح مع بعض تغيير.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 306 Jan 12, 2024
nafil parhne ki nazar mani lekin waqt mutayyan nahi kia too kis waqt parhay?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Ruling of Oath & Vows

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.