سوال:
مفتی صاحب! کیا ایک کنواری عورت کا اکیلے اپنے گھر میں رہنا جائز ہے؟ اگر والدین کے ساتھ رہنے میں اس کی عبادات متاثر ہو رہی ہو تو جس شہر میں اس کے ماں باپ رہتے ہوں، اسی شہر میں اپنا الگ گھر لے کر رہ سکتی ہے؟
جواب: واضح رہے کہ فتنوں کے اس دور میں جبکہ ہر طرف سے فتنے زور و شور پر ہیں، ایک کنواری عورت کے لیے تنہا گھر میں رہنا شرعاً و اخلاقاً انتہائی نامناسب اور اپنے آپ کو فتنے میں ڈالنے والی بات ہے، جس کی اجازت نہیں دی جاسکتی، لہذا مذکورہ عورت اکیلے گھر میں رہنے کے بجائے اپنے والدین کے ساتھ رہے، اور وہیں فرض عبادات کے ساتھ اپنی استطاعت کے مطابق نفلی عبادات کا اہتمام کرنے کی کوشش کرے، بلکہ مذکورہ عورت کے پاس والدین کے ساتھ رہ کر ان کی خدمت جیسی عبادت کا بہترین موقع ہے، جس سے فائدہ اٹھا کر یقیناً اللہ کے ہاں بڑے اجر و ثواب کی مستحق ہو سکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الكريم: (الاسراء، الآية: 23)
وَ قَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ اِیَّاہُ وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا ؕ ... الخ
و قوله تعالی: (البقرة، الآية: 195)
وَلَا تُلۡقُوا۟ بِأَیۡدِیكُمۡ إِلَى ٱلتَّهۡلُكَةِ ... الخ
نجم الفتاویٰ: (516/5، ط: شعبہ نشر و اشاعت دارالعلوم یاسین القرآن)
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی