عنوان: عورت کیلئے جج، وکیل، پائلٹ بننا یا آرمی میں ملازمت کرنا(14568-No)

سوال: کیا لڑکی کا کورٹ میں جج یا وکیل بننا، پائلٹ بننا یا آرمی میں جانا جائز ہے؟ میں لاء پڑھ کے باہر جا کے مسلمانوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانا چاہتی ہوں یا پھر اپنے ملک میں رہ کر ہی عدالتی خلع جو کہ آج کل بہت چل پڑا ہے، اس کا نظام درست کرنا چاہتی ہوں ان شاء اللہ۔ کیا میرے لئے لاء پڑھنا جائز ہے؟ کیا لاء پڑھ کے اپنے ابو کے ساتھ باہر ملک جا کے مسلمانوں کے حقوق کے لیے کام کرنا جائز ہے؟

جواب: واضح رہے کہ شریعت مطہرہ نے عورت پر کسبِ معاش کی ذمہ داری نہیں ڈالی ہے، بلکہ مردوں کو کسبِ معاش کا مکلف بنایا ہے، لہذا شادی تک لڑکیوں کا نان ونفقہ والد کے ذمے اور شادی کے بعد شوہر پر واجب ہے، اس لیے کسی عورت کو اگر معاشی تنگی کا سامنا نہیں ہو تو محض معیارِ زندگی بلند کرنے کے لیے گھر سے باہر نکل کر ملازمت کے لیے پیش قدمی کرنا شریعت کی نظر میں پسندیدہ عمل نہیں ہے، لیکن اگر عورت کو معاشی تنگی کا سامنا ہو یا کسی ضرورت کی وجہ سے ملازمت کرنی پڑ جائے تو ایسے موقع پر درج ذیل شرائط کے ساتھ ملازمت کے لیے گھر سے باہر نکلنے کی گنجائش ہوگی۔
1) ملازمت کا کام بذات خود جائز ہو، ایسا کام نہ ہو جو شرعاً ناجائز یا گناہ ہو۔
2) شرعی پردہ کی مکمل رعایت ہو۔
3) لباس پرکشش اور ایسا نہ ہو، جس سے جسم کا کوئی حصہ نمایاں ہوتا ہو۔
4) عورت بناؤ سنگار اور زیب وزینت کے ساتھ، نیز خوشبو لگا کرنہ نکلے۔
5) ملازمت کرنے کی وجہ سے گھریلو امور میں لاپروائی نہ ہو، جس سے شوہر اور بچوں کے حقوق ضائع ہوں۔
اگر اوپر ذکر کردہ تمام شرائط ملازمت کرنے کی جگہ میں پائی جائیں تو وہاں کام کرنے کی گنجائش ہے، نیز اپنے محرم کے ساتھ باہر ملک کا سفر کرنا شرعاً جائز ہے، البتہ ایسے ادارے میں ملازمت کرنا جہاں مردوں سے عموماً اختلاط ہوتا ہو، شوہر یا بچوں کے حقوق پامال ہوتے ہوں یا پردے اور لباس کے شرعی تقاضے پورے نہ ہوتے ہوں تو ایسی جگہ ملازمت سے اجتناب کرنا لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الآیة: 34)
الرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلٰی النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعْضَہُمْ عَلٰی بَعْضٍ وَّبِمَآ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِہِمْ ۔۔۔ الخ

و قوله تعالی: (الأحزاب، الآیة: 33)
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى۔۔۔۔الخ

و قوله تعالی: (الأحزاب، الآیة: 53)
وإذا سألتموهن متاعاً فاسألوهن من وراء حجاب ذلكم أطهر لقلوبكم وقلوبهن ۔۔۔الخ

المحیط البرھانی: (236/5، ط: ادارۃ القرآن)
وعسی لا تجد من یسوی امرھا، فتحتاج الی الخروج لتسویة امر معیشتھا غیر ان الامر المعیشة عادۃ تسوی بالنھار دون اللیالی، فابیح لھا الخروج بالنھا دون اللیالی

الدر المختار مع رد المحتار: (569/5، ط: سعید)
( قوله :واذا بلغ الذکور حد الکسب)ای قبل بلوغھم مبلغ الرجال اذ لیس له اجبارھم علیه بعدہ (قوله : بخلاف الاناث) فلیس له ان یؤ جرھن فی عمل، او خدمة ،تتارخانیة، لان المستاجر یخلو بھا وذ لك سیئ فی الشرع ذخیرة ،ومفادہ انه یدفعها الی امراۃ تعلمها حرفة کتطریز وخیاطة اذ لا محذور فیه

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 528 Jan 15, 2024
aurat ke liye judge,wakeel,pilot banna ya army mein mulazmat karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Women's Issues

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.