سوال:
اگر کوئی شخص دس لاکھ کا قرض دار ہو، لیکن گھر کا کھانا پینا صحیح ہو اور اس کے پاس تین تولہ سونا بھی ہو جو بیٹی کی شادی کے لیے رکھا ہو تاکہ اسے شادی میں پہناسکے، لیکن فی الحال اس کی ملکیت ہو تو کیا ہم اس کو منت کی رقم سے 15000 کا گفٹ یا رقم دے سکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ منت کی رقم کسی مستحق زکوۃ کو دینا ضروری ہے، غیر مستحق شخص کو دینے سے نذر ادا نہیں ہوگی، لہذا پوچھی گئی صورت میں قرض کی رقم (دس لاکھ) نکالنے کے بعد اگر مذکورہ شخص کی ملکیت میں ضروریات اصلیہ سے زائد اتنا مال یا سامان نہ ہو، جس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کو پہنچے تو ایسے شخص کو نذر کی رقم دے سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (49/2، ط: دار الکتب العلمیة)
فإن كان عليه دين فلا بأس بأن يتصدق عليه قدر دينه وزيادة ما دون المائتين۔
الدر المختار: (343/2، ط: سعید)
المدیون لا يملك نصابا فاصلا عن دينه، وفي الظهيرية: الدفع للمديون اولى منه للفقير.
رد المحتار: (339/2، ط: سعید)
هو مصرف أیضاً لصدقة الفطر والکفارة والنذر وغیر ذلک من الصدقات الواجبة۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی