عنوان: والدہ کا بیٹے کو میراث سے محروم کرکے داماد کو دینا(14584-No)

سوال: عرض یہ ہے کہ میں اپنی والدہ اور ایک بہن کے ساتھ فلیٹ میں رہتا ہوں، جبکہ دوسری بہن شادی شدہ ہے۔ الحمدللہ! میں شادی شدہ ہوں، میری شادی دسمبر2021 میں ہوئی ہے۔ یہ فلیٹ میرے والد صاحب نے 1998میں خریدا تھا، خریدنے کے بعد میرے والد صاحب باہر ملک سعودیہ عرب چلے گئے تھے۔ خریدتے وقت اس فلیٹ پر Loan تھا، جس کو میرے والد صاحب قسطوں کی صورت میں ادا کر رہے تھے، لیکن اسی دوران 2001 میں میرے والد صاحب کا سعودیہ میں انتقال ہوگیا، انتقال کے بعد میرے والد صاحب کے پیسے سے میری والدہ نے فلیٹ کے Loan کی بقیہ رقم ادا کرکے فلیٹ اپنے نام پر ٹرانسفر کرا لیا۔
اپنی شادی کے بعد میں نے ہر ممکن حد تک عدل و انصاف سے کام لیا، بلکہ ایک وقت تو میں بیوی کو نظر انداز کر کے اپنی ماں اور بہن کو فوقیت دیتا تھا، لیکن اس سب کے باوجود میری والدہ کو انتہائی چھوٹی چھوٹی باتوں پر مجھ سے اور میری بیوی سے مسئلے شروع ہوگئے اور میری والدہ مجھے بات بات پر دھمکی دینا شروع ہو گیئں کہ یہ فلیٹ میرا ہے، میرے نام پر ہے تو اور تیری بیوی اس گھر سے نکل جا اور کہیں اور اپنا بندوبست کر۔
ابھی مورخہ 16 اکتوبر کو میری والدہ نے میرے لئے گھر کا دروازہ نہیں کھولا اور مجھے گھر سے باہر نکال دیا ہے، اب میرے اور بیوی کے پاس رہنے کے لئے کوئی مستقل ٹھکانہ نہیں ہے اور ہم دونوں در بدر ہوگئے ہیں۔ میری بیوی اپنے میکے میں ہے اور میں اپنے عزیز کے گھر پر ہوں فالحال۔ امی نے مجھے اس لئے گھر سے نکالا ہے، کیونکہ مجھے گھر سے نکال کر میری والدہ مجھے میرے شرعی حق سے محروم کرنا چاہتی ہیں اور میری جگہ اپنے داماد کو اس گھر میں رکھنا اور میرا شرعی حق اپنے داماد کو دینا چاہتی ہیں، کیونکہ میری چھوٹی بہن کے سسرال میں معاملات کافی پیچیدہ چل رہے ہیں۔
میرا سوال یہ ہے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں میری رہنمائی کی جائے کہ
1) کیا میری والدہ کا مجھے بلا وجہ یوں خالی ہاتھ گھر سے نکالنے کا عمل جائز ہے؟
2) میری والدہ میرا کمرہ اور میرے شرعی حق سے مجھے محروم کرکے اپنے داماد کو دینا چاہتی ہیں، کیا میری والدہ کی یہ چیز جائز ہے؟
3) میرے پاس کیا آپشن ہے کہ میں اس مشکل وقت میں کیا کروں؟
4) کیا میں اپنے مرحوم والد کے فلیٹ میں شرعی حق کا تقاضا کر سکتا ہوں؟ اور اگر میں نے تقاضا کیا تو مجھے میرا حق پورا ملے گا جتنا اسلام میں بیٹے کا حصہ ہے یا جتنی میری والدہ کی مرضی ہوگی وہ اتنا دیں گی؟ کیونکہ یہ فلیٹ میرے والد صاحب کا خریدا ہوا ہے جو کہ اُن کے انتقال کے بعد میری والدہ نے اپنے نام پر ٹرانسفر کرایا ہے۔
اسلامی تعلیمات کی روشنی میں میری رہنمائی کریں اور مجھے میرے ساتھ ہونے والے ظلم اور میرے شرعی حق کے حوالہ سے ایک جامع فتوٰی جاری کریں۔

جواب: واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ نے بیوی، بیٹے، بیٹی اور ماں سب کے حقوق بیان کیے ہیں، جن کی پاسداری کرنا ہر ایک کی شرعی ذمہ داری ہے، لہذا آپ لوگوں پر لازم ہے کہ گھر کا ہر فرد دوسرے کے حق کو پہچانے اور اس کی ادائیگی کی ہر ممکن کوشش کرتا رہے۔
1) آپ کی والدہ کا شادی شدہ بیٹی اور داماد کو رکھنے کی خاطر بہو اور بیٹے کو بلا کسی وجہ کے گھر سے نکالنا درست نہیں ہے، وہ اللہ تعالی کے حضور اس سلسلے میں جوابدہ ہوں گی۔
2) چونکہ یہ فلیٹ آپ کے والد کی میراث ہے، جس میں ان کے تمام ورثاء اپنے شرعی حصے کے مطابق حصہ دار ہیں، لہذا والدہ کا اپنے حصہ سے زیادہ پر قبضہ اور تصرف کرکے بیٹے کو اس کے شرعی حق سے محروم کرکے داماد کو دینا جائز نہیں ہے۔
3) حتی الامکان اس کی کوشش کریں کہ والدہ کے ساتھ رہ کر ان کی خدمت کریں، اگر ان سے کوئی سخت یا ناروا بات ہوجائے تو اس پر صبر کریں اور اللہ سے اجر کی امید رکھیں۔ تاہم اس کے بعد بھی والدہ ناروا رویہ رکھیں تو الگ رہائش اختیار کرسکتے ہیں، لیکن علیحدہ رہائش اختیار کرنے میں والدہ سے قطع تعلق کی نیت نہ ہو، اور الگ ہونے کے بعد بھی والدہ کی ہر خدمت کو اپنی سعادت سمجھیں۔
4) جی ہاں! آپ اپنے والد کی میراث میں سے اپنے مکمل شرعی حق کا مطالبہ کرسکتے ہیں، اور آپ کو آپ کا مکمل شرعی حق ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 188﴾
وَلَا تَأْكُلُوٓا أَمْوَ‌ٰلَكُم بَيْنَكُم بِٱلْبَٰطِلِ ... الخ

صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 1610)
حدثنا يحيى بن أيوب وقتيبة بن سعيد وعلي بن حجر قالوا حدثنا إسمعيل وهو ابن جعفر عن العلاء بن عبد الرحمن عن عباس بن سهل بن سعد الساعدي عن سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "من اقتطع شبرا من الأرض ظلما طوقه الله إياه يوم القيامة من سبع أرضين".

مشکٰوۃ المصابیح: (باب الغصب و العاریة، الفصل الثانی، 889/2، ط: المكتب الإسلامي)
"عن أبي حرة الرقاشي عن عمه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ألا تظلموا ألا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه"

المعجم الأوسط للطبرانی: (رقم الحدیث: 7956، دار الحرمين القاهرة)
عن معاذ بن جبل قال: أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجل، فقال: يا رسول الله علمني عملا إذا أنا عملته دخلت الجنة قال: «لا تشرك بالله شيئا، وإن عذبت وحرقت أطع والديك، وإن أخرجاك من مالك، ومن كل شيء هو لك

تکملة رد المحتار: (کتاب الدعوی، 505/7، ط: سعید)
" الإرث جبري لَا يسْقط بالإسقاط".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 134 Jan 17, 2024
walida ka betay ko miras se mehroom karke damad ko dena

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.