سوال:
مفتی صاحب! اگر ہم سہیلیاں اپنے کوچنگ کی چھٹی کے بعد آپس میں کسی ہوٹل میں جا کے کھانا کھا لیں تو کیا یہ گناہ ہوگا؟ جبکہ ہم ساری سہیلیاں الحمدللہ! حجاب کی پابندی کرتی ہیں یا پھر کبھی کسی اسکول کی دوست کے ساتھ شاپنگ پہ چلے جائیں، مطلب والد ہمیں وہاں چھوڑ دیں اور جب ہم کھا پی چکیں تو ہمیں پک کرلیں تو کیا یہ گناہ ہوگا؟
جواب: واضح رہے کہ عورت کے لیے اصل حکم یہی ہے کہ بلا ضرورت شرعی یا طبعی گھر سے باہر نہ جائے، نیز ضرورت کے وقت باہر جانے کی اجازت کو مکمل پردے کے اہتمام کے ساتھ مشروط کیا گیا ہے۔
پوچھی گئی صورت میں کھانا کھانے کے لیے تنہا لڑکیوں کے ہوٹل جانے میں اگر بے پردگی یا دیگر مفاسد کا اندیشہ ہو تو ایسی صورت میں ان کا جانا جائز نہیں ہوگا اور اگر بے پردگی یا دیگر مفاسد کا اندیشہ نہ ہو، تب بھی شریعت کے مزاج کے مطابق یہ ناپسندیدہ عمل ہے، کیونکہ اگر اس کی کھلی اجازت دی جائے تو یہ بہت سے مفاسد اور فتنوں کا سبب بن سکتا ہے، اس کے متبادل اگر کسی ایک سہیلی کے گھر پر مکمل پردے کے اہتمام کے ساتھ کھانے کا انتظام ہوجائے تو یہ بہتر صورت ہے۔
اسی طرح عورتوں کا بلا ضرورت بازاروں میں گھومنا پھرنا درست نہیں ہے، البتہ اگر واقعی ضرورت کی خاطر کسی چیز کی خریداری کے لیے بازار جانا پڑے تو پردے کے اہتمام کے ساتھ جانے کی اجازت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (سورۃ المائدہ مة، رقم الآیة: 33)
وَقَرۡنَ فِىۡ بُيُوۡتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجۡنَ تَبَرُّجَ الۡجَاهِلِيَّةِ الۡاُوۡلٰى وَاَقِمۡنَ الصَّلٰوةَ وَاٰتِيۡنَ الزَّكٰوةَ وَاَطِعۡنَ اللّٰهَ وَرَسُوۡلَهٗ ؕ اِنَّمَا يُرِيۡدُ اللّٰهُ لِيُذۡهِبَ عَنۡكُمُ الرِّجۡسَ اَهۡلَ الۡبَيۡتِ وَيُطَهِّرَكُمۡ تَطۡهِيۡرًاO
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 4795، ط: دارطوق النجاۃ)
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجَتْ سَوْدَةُ بَعْدَ مَا ضُرِبَ الْحِجَابُ لِحَاجَتِهَا، وَكَانَتِ امْرَأَةً جَسِيمَةً لَا تَخْفَى عَلَى مَنْ يَعْرِفُهَا، فَرَآهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: يَا سَوْدَةُ، أَمَا وَاللَّهِ مَا تَخْفَيْنَ عَلَيْنَا، فَانْظُرِي كَيْفَ تَخْرُجِينَ ؟ قَالَتْ: فَانْكَفَأَتْ رَاجِعَةً وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي وَإِنَّهُ لَيَتَعَشَّى، وَفِي يَدِهِ عَرْقٌ، فَدَخَلَتْ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي خَرَجْتُ لِبَعْضِ حَاجَتِي، فَقَالَ لِي عُمَرُ: كَذَا وَكَذَا، قَالَتْ: فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ، ثُمَّ رُفِعَ عَنْهُ وَإِنَّ الْعَرْقَ فِي يَدِهِ مَا وَضَعَهُ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ أُذِنَ لَكُنَّ أَنْ تَخْرُجْنَ لِحَاجَتِكُنَّ.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی