سوال:
مفتی صاحب! میری عمر اٹھاون سال ہے اور میں ایک گروپ کے ساتھ ستائیس جنوری کو عمرے پر جا رہی ہوں، جس میں دو مرد اور دو عورتیں ہیں۔ میں اپنے داماد کے بھائی کے ساتھ جا رہی ہوں۔ مجھے کسی نے بتایا کہ تمہارا غیر محرم کے ساتھ جانا جائز نہیں ہے، لیکن میں دو لاکھ 45 ہزار روپے جمع کرا چکی ہوں، جو ٹریول ایجنسی والا واپس نہیں کرے گا۔ میرا بیٹا پرائیویٹ کمپنی میں کام کرتا ہے، میں مجبور ہوں، میرے پاس مزید پیسے بھی نہیں ہے تو کیا ایسی صورت میں میرے لیے جانے کی گنجائش ہے؟
جواب: کسی بھی عورت کا بغیر محرم کے عمرے پر جانا جائز نہیں ہے، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں بلا محرم آپ کا اس طرح سفر پر جانا درست نہیں، نیز اگر آپ کا اپنے داماد کے بھائی سے کوئی محرمیت کا رشتہ نہیں ہے تو محض داماد کا بھائی ہونے کی وجہ سے اس کے ساتھ جانا بھی جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحيح مسلم: (رقم الحديث: 1338، ط: دار إحياء التراث العربي)
وحدثنا محمد بن رافع. حدثنا ابن أبي فديك. أخبرنا الضحاك عن نافع، عن عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال "لا يحل لامرأة، تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر مسيرة ثلاث ليال، إلا ومعها ذو محرم".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی