عنوان: موتی جُڑے ہوئے سونے کی زکوٰۃ کا حکم(14601-No)

سوال: مفتی صاحب! مجھ پر پچھلے سال کی طرح اس سال بھی زکوۃ واجب ہے، جس میں ایک مہینے کی تاخیر ہو چکی ہے۔ نیز میرے پاس سونا ہے، جس میں مختلف قسم کے زیادہ مقدار میں آرٹیفیشل موتی لگے ہیں تو میں اس کے وزن کا تعین کیسے کروں گا اور بروقت زکوۃ نہ دینے کی وجہ سے کیا حکم ہے؟ نیز میں بیچ بیچ میں مختلف وقفوں میں زکوۃ دیتا رہا ہوں۔

جواب: واضح رہے کہ سونے کے ساتھ جو تھوڑی بہت کھوٹ ملی ہوتی ہے، چونکہ وہ مقدار میں سونے سے کم اور مغلوب ہوتی ہے، اس لیے زکوٰۃ میں سونے اور کھوٹ کے مجموعی وزن کا اعتبار ہوگا، البتہ قیمت کے اعتبار سے زکوة دیتے وقت اس معیار کے سونے کی جو بازاری قیمتِ فروخت ہوگی، اس کا اعتبار کیا جائے گا۔
لہٰذا پوچھی گئی صورت میں آپ جس دن بھی زکوۃ ادا کریں، اس دن اس سونے اور کھوٹ کے مجموعی وزن کے اعتبار سے اس کی قیمتِ فروخت معلوم کرلیں، اور اس کے مطابق زکوٰۃ ادا کردیں۔
جہاں تک موتیوں کا تعلق ہے تو عام طور پر قیمت لگاتے وقت سُنار موتی وغیرہ کو منہا کرکے قیمت لگاتا ہے، اس لیے مستند سُنار کی جانب سے جو قیمت لگائی جائے، اسی کے حساب سے زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہے۔
جہاں تک زکوۃ کی ادائیگی میں تاخیر کا تعلق ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ حتی الامکان زکوٰۃ اپنے وقت پر ادا کی جائے، بلاوجہ تاخیر مناسب نہیں ہے، تاہم اگر تاخیر ایک سال سے کم ہو تو اس کی وجہ سے کوئی گناہ نہیں ہے، لیکن اگر ایک سال سے زیادہ تاخیر ہوجائے تو یہ مکروہ اور ناپسندیدہ عمل ہے، جس سے توبہ اور استغفار کرنا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (300/2، ط: دار الفكر)
وغالب الفضة والذهب فضة وذهب وما غلب غشه) منهما (يقوم) كالعروض، ويشترط فيه النية إلا إذا كان يخلص منه ما يبلغ نصابا أو أقل.

بدائع الصنائع: (3/2، ط: دار الكتب العلمية)
وأما كيفية فرضيتها فقد اختلف فيها ذكر الكرخي أنها على ‌الفور، وذكر في المنتقى ما يدل عليه فإنه قال: " إذا لم يؤد الزكاة حتى مضى حولان فقد أساء وأثم ولم يحل له ما صنع وعليه زكاة حول واحد " وعن محمد أن من لم يؤد الزكاة لم تقبل شهادته. وروي عنه أن التأخير لا يجوز وهذا نص على ‌الفور... وقال عامة مشايخنا: إنها على سبيل ‌التراخي ومعنى ‌التراخي عندهم أنها تجب مطلقا عن الوقت غير عين ففي أي وقت أدى يكون مؤديا للواجب ويتعين ذلك الوقت للوجوب وإذا لم يؤد إلى آخر عمره يتضيق عليه الوجوب بأن بقي من الوقت قدر ما يمكنه الأداء فيه وغلب على ظنه أنه لو لم يؤد فيه يموت فيفوت فعند ذلك يتضيق عليه الوجوب حتى أنه لو لم يؤد فيه حتى مات يأثم وأصل المسألة أن الأمر المطلق عن الوقت هل يقتضي وجوب الفعل على ‌الفور أم على ‌التراخي.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 418 Jan 23, 2024
moti jaray hue sone ki zakat ka hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.