عنوان: والدین کا بچوں کو سات سال سے پہلے ہی مدرسے یا اسکول میں داخل کرانے کا حکم(14612-No)

سوال: ایک مسئلے کے بارے میں رہنمائی درکار ہیں۔ میں نے جناب نبی کریم ﷺ کی ایک حدیث سنی ہے کہ بچہ جب سات سال کا ہو جائے تو اس کو نماز سکھاؤ اور جب دس سال کا ہو جائیں تو اس کو نماز کی تلقین کرو۔ اس حدیث مبارکہ کو جب میں دیکھتا ہوں تو اس حدیث سے ہمیں نماز کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے، اس کے باوجود بھی ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں وہ چھوٹے چھوٹے بچے جن کے ابھی کھیلنے کودنے کے دن ہوتے ہیں، تین اور چار سال کی عمر میں ہم ان کو زبردستی مدارس میں بٹھاتے ہیں۔ اس حدیث کو دیکھنے کے بعد اگر ماں اور باپ تعلیم یافتہ نہ ہو تو کیا انہیں اپنی ایسی اولاد کو جن کی عمر تین یا چار سال ہو، مدارس میں بٹھانا چاہیے یا نہیں؟ یعنی تین یا چار سال کی عمر میں مدارس یا اسکول میں بچے کو داخل کرانا جائز ہے یا نہیں؟ کیونکہ اگر نماز کا حکم سات سال کی عمر میں اس کو سکھانے کا ہے تو پھر کس جواز سے ہم تین یا چار سال کے بچے کو اسکول میں یا مدارس میں داخل کرواتے ہیں؟

جواب: واضح رہے کہ مرد اور عورت پر بالغ ہونے کے بعد پنج وقتہ نمازیں فرض ہوجاتی ہیں، البتہ بچے کو سات سال سے ہی نماز پڑھنے کا کہا جائے تاکہ بچپن سے ہی اس کی نماز پڑھنے کی عادت بن جائے، لیکن اگر اس دوران اس کی نماز پڑھنے کی عادت نہ بنے تو دس سال پورے ہونے پر بچے کو نماز نہ پڑھنے پر شرعی حدود میں رہتے ہوئے مارنے کی بھی اجازت ہے، چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاصؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جب تمہاری اولاد سات سال کی ہو جائے تو تم ان کو نماز پڑھنے کا حکم دو، اور جب وہ دس سال کے ہو جائیں تو انہیں اس پر (یعنی نماز نہ پڑھنے پر) مارو، اور ان کے سونے کے بستر الگ کر دو“۔ (سنن ابو داود، حدیث نمبر: 495)
دینی تعلیم و تربیت کرنے میں بھی والدین کی یہی ذمہ داری بنتی ہے کہ جب بچہ سات سال کا ہوجائے تو والدین اس کی دینی تعلیم و تربیت کا انتظام کریں، چونکہ عموماً بچہ سات سال میں ہی سمجھدار ہوتا ہے، اس لیے حدیث مبارکہ میں سات سال کے بعد بچے کو نماز سکھانے کا حکم ہے، لیکن حدیث مبارکہ میں مذکور "سات سال" کی قید کا ہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ اس عمر سے پہلے بچے کو نماز سکھانا یا اس کو دینی یا دنیوی تعلیم دینا منع ہے، لہذا اگر بچہ سات سال سے پہلے ہی سمجھدار ہو چکا ہو تو اسے نماز سکھانی کی کوشش کرنی چاہیے۔ اسی طرح اگر دینی یا دنیوی تعلیم کی وجہ سے بچہ کے ذہن یا جسمانی صحت پر اثر نہ پڑتا ہو تو سات سال سے پہلے ہی اس کی تعلیم شروع کرادینے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن ابی داؤد: (رقم الحدیث: 495، ط: المکتبة العصریة)
حدثنا مؤمل بن هشام يعني اليشكري، حدثنا إسماعيل، عن سوار ابي حمزة، قال ابو داود: وهو سوار بن داود ابو حمزة المزني الصيرفي، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مروا اولادكم بالصلاة وهم ابناء سبع سنين، واضربوهم عليها وهم ابناء عشر سنين، وفرقوا بينهم في المضاجع".

مرعاۃ المفاتیح : (277/2، ط: إدارة البحوث العلمية والدعوة والإفتاء)
(سبع سنين) أي: عقب تمامها ليتمرنوا عليها، وليعتادوها ويستأنسوا بها. الجملة حالية. وعين السبع لأنه وقت ظهر العقل والتمييز في الولد

الدر المختار مع رد المحتار: (352/1، ط: دار الفكر)
(وإن وجب ضرب ابن عشر عليها بيد لا بخشبة) لحديث «مروا أولادكم بالصلاة وهم أبناء سبع، واضربوهم عليها وهم أبناء عشر» قلت والصوم كالصلاة على الصحيح كما في صوم القهستاني معزيا للزاهدي وفي حظر الاختيار أنه يؤمر بالصوم والصلاة وينهى عن شرب الخمر ليألف الخير ويترك الشر
(قوله: وإن وجب إلخ) .... وظاهر الحديث أن الأمر لابن سبع واجب كالضرب. والظاهر أيضا أن الوجوب بالمعنى المصطلح عليه لا بمعنى الافتراض؛ لأن الحديث ظني فافهم.
(قوله: لحديث إلخ) استدلال على الضرب المطلق، وأما كونه لا بخشبة فلأن الضرب بها ورد في جناية المكلف. اه. ح وتمام الحديث «وفرقوا بينهم في المضاجع» رواه أبو داود والترمذي، ولفظه «علموا الصبي الصلاة ابن سبع، واضربوه عليها ابن عشر» وقال حسن صحيح، وصححه ابن خزيمة والحاكم والبيهقي. اه. إسماعيل. والظاهر أن الوجوب بعد استكمال السبع والعشر بأن يكون في أول الثامنة والحادية عشر كما قالوا في مدة الحضانة.
(قوله: قلت إلخ) مراده من هذين النقلين بيان أن الصبي ينبغي أن يؤمر بجميع المأمورات وينهى عن جميع المنهيات. اه. ح.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 555 Jan 28, 2024
waldain ka bacho ko 7 saal se pehle he madrasa ya school mein dakhil karane ka hukum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.