resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: مملوکہ بنجر زمین کو تین سال تک آباد نہ کرنے کی وجہ سے اس زمین سے مالک کا حق ساقط ہونے کا حکم

(33475-No)

سوال: ہمارا زمانہ قدیم سے بنجر زمین کا ٹکڑا تھا جس پر ایک شخص نے قبضہ کر کے کاشت کرنا شروع کر دی، قبضہ کے ایک سال بعد پٹواری اور محکمہ مال کے پاس ہم نے ریکارڈ دیکھا تو وہ صد فیصد ہماری ملکیت نکلا یعنی ریکارڈ میں ہمیشہ سے ہمارا تھا، اب عدالت اور قانون نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا ہے، قابض کاشتکار کا ریکارڈ میں کوئی حصہ نہیں۔
بس ایک حدیث سنی ہے کہ اسلام میں جب مالک تین سال تک کاشت نہیں کرتا تو اس سے واپس لے لی جاتی تھی تو دین کی روح سے کیا حکم ہے؟ قانون کے مطابق ہمیں زمین لے لینی چاہیے یا اسلام کے مطابق ہم اس زمین سے دستبردار ہو جائیں؟
تنقیح:
محترم! اس بات کی وضاحت کردیں کہ مذکورہ بنجر زمین شروع سے آپ لوگوں کی ملکیت میں تھی یا پہلے کسی کی بھی ملکیت میں نہیں تھی، لیکن آپ لوگوں نے حکومت کی اجازت سے آباد کرنے کے لیے اس کو حاصل کیا تھا؟
اگر حکومت کی اجازت سے آباد کرنے کے لیے لیا تھا تو اس کے بعد اس زمین کو آپ لوگوں نے آباد کیا تھا یا ایسے ہی بنجر چھوڑ دیا تھا؟
اس وضاحت کے بعد آپ کے سوال کا جواب دیا جاسکے گا۔
جواب تنقیح:
حکومت کے ریکارڈ کے مطابق شروع سے ہماری ملکیت ہے اور ابتدا سے ہی حکومت کی اجازت سے حاصل کیا، ملکیت سے مراد کاغذات اور ریکارڈ میں ملکیت ہے۔
آباد کرنے اور قبضہ میں رکھنے کی کوئی تصدیق نہیں، میں نے اور والد نے کبھی اجداد کو آباد کرتے نہیں دیکھا، ہم نے ہمیشہ اسے بنجر ہی دیکھا کسی کو قابض نہیں دیکھا، یہی سمجھیں آباد نہیں کیا ایسے ہی چھوڑ دیا۔

جواب: واضح رہے کہ سوال میں جس حدیث کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، اس کا تعلّق ایسی بنجر زمین کے ساتھ ہے جس کا مالک معلوم نہ ہو، اور کوئی حکومت کی اجازت سے اس کو آباد کاری کے لیے حاصل کرے، لیکن تین سال تک وہ اس کو آباد نہ کرے تو تین سال کے بعد اس زمین سے اس کا حق ختم جاتا ہے، جبکہ پوچھی گئی صورت میں مذکورہ زمین حکومت کے ریکارڈ کے مطابق شروع ہی سے آپ لوگوں کی ملکیت میں ہے، لہذا اگر واقعتاً یہ زمین روزِ اوّل سے آپ لوگوں کی ملکیت میں ہے تو اس کے مالک آپ لوگ شمار ہوں گے اور اس زمین کو اپنی ملکیت میں رکھنے میں کوئی حرج کی بات نہیں ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل:

الخراج لأبي یوسف: (ص: 65، رقم الحدیث: 153، ط: المطبعة السلفية)
وحَدَّثَنِي ليث عن طاوس قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : عادي الأرض لله وللرسول ثُمَّ لكم من بعد، فمن أحيا أرضا ميتة فهي لَهُ ، وليس لمحتجر حق بعد ثلاث سنين ".

الدر المختار مع رد المحتار: (432/6، ط: دار الفكر)
(إذا أحيا مسلم أو ذمي أرضا غير منتفع بها وليست بمملوكة لمسلم ولا ذمي) فلو مملوكة لم تكن مواتا فلو لم يعرف مالكها فهي لقطة يتصرف فيها الإمام ولو ظهر مالكها ترد إليه ويضمن نقصانها إن نقصت بالزرع.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals