resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: ایکسیڈنٹ کی صورت میں گاڑی میں ہونے والا نقصان کس پر لازم ہوگا؟ (32420-No)

سوال: گزشتہ دنوں میرا اپنے دوستوں کے ساتھ اپنی گاڑی میں ایکسیڈنٹ ہو گیا تھا، میرے ساتھ گاڑی میں میرے تین دوست تھے اور ہم مشترکہ پلاننگ کے ساتھ کچھ کام سے نکلے تھے، جبکہ یہ گاڑی میرے والد صاحب، میرے بھائی اور میرے مشترکہ پیسوں سے لی گئی تھی، (گاڑی 31 لاکھ 50 ہزار کی لی تھی، گاڑی خریدتے وقت 10 لاکھ روپے میں نے دیے تھے، پانچ لاکھ روپے میرے والد صاحب نے دیے تھے اور 10 لاکھ روپے میرے بڑے بھائی نے دیے تھے، باقی چھ لاکھ 50 ہزار روپے گاڑی کے بقایا ہیں)
گاڑی میرا ایک دوست چلا رہا تھا اور اسے نیند آ گئی جس کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا اور گاڑی بہت بری طرح متاثر ہوئی جو کہ ابھی تقریباً بننے کے قابل بھی نہیں ہے اور دوسری طرف گاڑی کی اسلامک بینک سے انشورنس بھی ہے تو انشورنس کمپنی سے بھی گاڑی کے پورے پیسے تو نہیں لیکن کافی پیسے ملنے کی امید ہے۔
اب پوچھنا یہ ہے کہ گاڑی کا جو نقصان ہوا ہے اس نقصان کی مد میں کیا میرے تینوں دوستوں کو چاہیے کہ وہ مجھے اس گاڑی کے نقصان کے کچھ پیسے دیں یا پھر جو دوست گاڑی چلا رہا تھا صرف اس کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مجھے گاڑی کے کچھ پیسے دے؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیے کہ شرعی و اصولی اور اخلاقی طور پر میرے دوستوں کی کیا ذمہ داری بنتی ہے؟

جواب: اگر آپ کا دوست آپ کی اجازت سے گاڑی چلا رہا تھا، اور اس کے پاس ڈرائیونگ لائسنس بھی موجود ہے، اور اس کی کوتاہی اور غفلت کے بغیر اچانک نیند آجانے کی وجہ سے ایکسیڈنٹ ہوگیا تو اس پر کوئی تاوان نہیں ہے، تاہم اگر اسے ڈارئیونگ کے دوران نیند بار بار آرہی ہو، اور وہ پھر بھی چلاتا رہا ہو تو یہ اس کی طرف سے کوتاہی، غفلت اور زیادتی ہے، ایسی صورت میں تکافل سے رقم ملنے کے بعد گاڑی کے حقیقی نقصان کی بھرائی کی حد تک اس دوست سے مطالبہ کرنا جائز ہے۔
باقی دوست جو گاڑی میں بیٹھے ہوئے تھے ان پر بھی تاوان نہیں ہے، اپنی رضامندی سے کچھ دینا چاہیں تو یہ ان کی طرف سے تبرّع ہے، اگر "انشورنس" مستند علماء کی زیر نگرانی چلنے والی تکافل (شریعہ کمپلائنٹ انشورنس) کمپنی سے تو اس کی طرف سے تکافل کے کلیم کی مد میں جو رقم ملے اس کا وصول کرنا جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الموسوعة الفقهية الكويتية: (7/ 167، ط: وزارة الأوقاف)
«لأن ‌الأمين ‌لا ‌يضمن إلا ‌بالتعدي أو الإهمال؛ لقوله صلى الله عليه وسلم ليس على المستعير غير المغل ضمان، ولا على المستودع غير المغل ضمان.»

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals