سوال:
حضرت! مرحوم کے صرف ایک ماموں اور ایک خالہ حیات ہیں، باقی کوئی رشہ دار نہیں ہے۔ مرحوم کی رقم ان میں کیسے تقسیم ہوگی؟
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد مذکورہ رقم کو تین حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے مرحوم کے ماموں کو دو (2) اور اس کی خالہ کو ایک (1) حصہ ملے گا۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو کل رقم میں سے مرحوم کے ماموں کو %66.66 فیصد حصہ، جبکہ اس کی خالہ کو %33.33 فیصد حصہ ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الهندية: (462/6، ط: دار الفكر)
وإن كانوا ذكورا وإناثا واستوت قرابتهم فللذكر مثل حظ الأنثيين كعم وعمة كلاهما لأم
أو خال وخالة كلاهما لأب وأم أو لأب أو لأم.
تکملة البحر الرائق: (581/8، ط: دار الفكر)
وإن كانوا جميعا لأم فالمال بينهم {للذكر مثل حظ الأنثيين} [النساء: ١١]
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی