سوال:
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کا انتقال ہوا، اس کے ورثاء میں ایک بیٹا اور پانچ بیٹیاں ہیں، کل ترکہ ایک کروڑ اکہتر لاکھ (17100000) روپے ہیں، میراث کی تقسیم کس طرح ہوگی؟
جواب: مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل رقم کو سات (7) حصوں می تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیٹے کو دو (2) اور پانچوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو ایک (1) حصہ ملے گا۔
اس تقسیم کی رو سے ایک کروڑ اکہتر لاکھ (17100000) روپوں میں سے بیٹے کو اڑتالیس لاکھ پچاسی ہزار سات سو چودہ روپے اور اٹھائیس پیسے (4885714.28) ملیں گے اور پانچوں بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو چوبیس لاکھ بیالیس ہزار آٹھ سو ستاون روپے اور چودہ پیسے (2442857.14) ملیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ ... الخ
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی