سوال:
السلام علیکم! اگر کوئی معذور شرعی غروبِ آفتاب سے پانچ منٹ پہلے وضو کرے اور دورانِ وضو اور وضو کے بعد جس کے سبب وہ معذور ہے، وہ عذر پیش بھی نہ آئے تو کیا عصر کا وقت جانے سے وضو ٹوٹ جائے گا؟
جواب: واضح رہے کہ معذور شرعی کو نماز کا وقت ختم ہونے کے بعد نیا وضو کرنے کا حکم اس وقت دیا جاتا ہے، جب طہارت حاصل کرنے کے دوران یا بعد میں وہ عذر پیش آجائے، جس کی وجہ سے معذور کے حکم میں ہوا ہے، لیکن اگر دورانِ طہارت یا بعد میں وہ عذر پیش ہی نہ آئے تو محض نماز کا وقت نکلنے سے اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا، لہذا پوچھی گئی صورت میں اس شخص نے غروب آفتاب سے کچھ پہلے جو وضو کیا تھا، وہ وقت نکلنے کے بعد بھی برقرار رہے گا، بشرطیکہ وہ عذر یا کوئی اور ناقض وضو (وضو توڑنے والی چیزیں) پیش نہ آیا ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (باب الحیض، 306/1، ط: دار الفکر)
(فإذا خرج الوقت بطل) أي: ظهر حدثه السابق، حتى لو توضأ على الانقطاع ودام إلى خروجه لم يبطل بالخروج ما لم يطرأ حدث آخر أو يسيل كمسألة مسح خفه.
(قوله: حتى لو توضأ إلخ) تفريع على قوله أي: ظهر حدثه السابق، فإن معناه أنه يظهر حدثه الذي قارن الوضوء أو الذي طرأ عليه بأن توضأ على السيلان أو وجد السيلان بعده في الوقت أي: فأما إذا توضأ على الانقطاع ودام إلى الخروج فلا حدث بل هو طهارة كاملة، فلا يبطل بالخروج
احسن الفتاوی: (76/2، ط: سعید)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی