سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! امید ہے کہ آپ سب حضرات خیر و عافیت سے ہونگے۔ اللہ رب العزت آپ صاحبان کو قدم بہ قدم خوشیوں سے نوازیں۔ آمین ثم آمین
میرا سوال یہ ہے کہ مسجد میں دورانِ نماز لوگ نماز ادا کرنے آتے ہوں تو اس دوران اگر کوئی بندہ جماعت سے پہلے یا جماعت نماز کے بعد قرآن پاک کی تلاوت کرے تو مسجد میں اس بندے کو قرآن پاک کی تلاوت کرنے کے لیے کون سی جگہ بیٹھنا مناسب ہوگا؟
جواب: مسجد مسلمانوں کی مشترکہ عبادت گاہ ہے، جو نماز پڑھنے، قرآن کریم کی تلاوت کرنے، ذکر و اذکار اور اعتکاف وغیرہ کے لئے بنائی جاتی ہے، اجتماعی مقام پر تلاوت اور ذکر و اذکار کے دوران مسلمان کو چاہیے کہ دوسرے مسلمانوں کا خیال رکھے، اور ایسا کوئی بھی طریقہ اختیار کرنے سے اجتناب کرے جس سے دوسرے مسلمانوں کی عبادت میں خلل واقع ہونے کا اندیشہ ہو۔
مسجد میں جماعت کی نماز سے پہلے یا نماز سے فراغت کے بعد تلاوت کرتے ہوئے درج ذیل باتوں کا خیال رکھنا چاہیے:
1) مسجد میں تلاوت کے دوران اپنی آواز پست رکھے، اس لیے کہ آواز کو اتنا بلند کرنا جس سے دوسرے لوگوں کی عبادت میں خلل واقع ہو، مکروہ ہے۔
2) ہمارے مشرقی معاشرے میں قرآن مجید کی طرف پیٹھ کرنے کو بے ادبی تصور کیا جاتا ہے، اس لیے تلاوت کرنے والے کو چاہیے کہ مسجد میں تلاوت کے لئے ایسی جگہ پر مثلاً: پہلی صف میں یا ایسی جگہ بیٹھے جہاں دوسرے لوگوں کی پشت قرآن مجید کی طرف نہ ہوتی ہو۔
3) مسجد میں اگر کوئی شخص کرسی پر بیٹھا ہوا ہو تو زمین پر بیٹھ کر تلاوت کرنے والے کو چاہیے کہ اس سے کچھ فاصلے پر بیٹھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (660/1، ط: سعید)
وفي حاشية الحموي عن الإمام الشعراني: أجمع العلماء سلفا وخلفا على استحباب ذكر الجماعة في المساجد وغيرها إلا أن يشوش جهرهم على نائم أو مصل أو قارئ إلخ۔
و فیه ایضاً: (478/1، ط: سعید)
(ولها آداب) تركه لا يوجب إساءة ولا عتابا كترك سنة الزوائد، لكن فعله أفضل.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی