سوال:
مفتی صاحب ! اگر قرض دینے کے بعد انتظار کیا اور اس نے واپس نہیں کیا، پھر اس کو تقریباً 1 سال کے بعد قرض معاف کر دیا. تو اس کو کتنے عرصہ کی زکوٰۃ دینی ہو گی؟ اس بات کو 10 سال گزر چکے ہیں.
جواب: جس مقروض کے قرض کو معاف کر دیا ہو اگر وہ مقروض تنگ دست اور فقیر ہو، تو اس قرض پر گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔
البتہ اگر وہ مقروض مالدار ہو، اور اس کو قرض معاف کر دیا ہو، تو اس معاف کردہ قرض پر زکوٰۃ لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (171/1)
"ومن تصدق بجمیع نصابہ ولا ینوی الزکاۃ سقط فرضھا وھذا استحسان کذا فی الزاھدی… ولو کان لہ دین علی فقیر فابرأہ عنہ سقط عنہ زکوتہ نوی بہ عن الزکوۃ أو لا لانہ کالھلاک ولوأبرأہ عن البعض سقط زکاۃ ذلک البعض لما قلنا وزکاۃ الباقی لا تسقط ولو نوی بہ الاداء عن الباقی کذا فی التبیین۔ ولو کان من علیہ الدین غنیا فوھبہ منہ بعد الحول ففی روایۃ الجامع یضمن قدر الزکاۃ وھو الاصح ھکذا فی محیط السرخسی".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی