سوال:
عبداللہ بن ابی شبیہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابوبکر بن عیاش نے بیان کیا ، ان سے ابوحصین عثمان بن عاصم نے ، ان سے ابوصالح سمان نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال رمضان میں دس دن کا اعتکاف کیا کرتے تھے، لیکن جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا ، اس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس دن کا اعتکاف کیا تھا ۔
مفتی صاحب ! کیا یہ حدیث کتابوں میں موجود ہے اور کیا اس پر عمل کیا جا سکتا ہے؟
جواب: جی ہاں! یہ روایت بخاری شریف میں موجود ہے:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ فِي كُلِّ رَمَضَانٍ عَشْرَةَ أَيَّامٍ، فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ اعْتَكَفَ عِشْرِينَ يَوْمًا.
(أَبْوابٌ : الِاعْتِكَافُ، بَابُ الِاعْتِكَافِ فِي الْعَشْرِ الْأَوْسَطِ مِنْ رَمَضَانَ، حدیث نمبر: 2044)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال رمضان میں دس دن کا اعتکاف کیا کرتے تھے، لیکن جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا، اس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس دن کا اعتکاف کیا تھا۔
واضح رہے کہ سنت اعتکاف رمضان کے آخر عشرہ میں کیا جاتا ہے اور اگر کوئی اس سے زیادہ دن اعتکاف کرناچاہے تو وہ نفلی اعتکاف شمار ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (442/2، ط: سعید)
(وهو) ثلاثة أقسام (واجب النذر) بلسانه وبالشروع وبالتعليق ذكره ابن الكمال (وسنة مؤكدة في العشر الأخير من رمضان) أي سنة كفاية كما في البرهان وغيره لاقترانها بعدم الإنكار على من لم يفعله من الصحابة (مستحب في غيره من الأزمنة) هو بمعنى غير المؤكدة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی