عنوان: بچوں کے نام زیورات کی زکوۃ(1524-No)

سوال:
میری بہن نے اپنے نابالغ بچوں کو زیورات ہدیہ کیے ہیں، لیکن ان کے حوالے نہیں کیے، صرف انہیں بتایا ہوا ہے کہ فلاں زیور تمہارا ہے فلاں تمہارا، .بطور امانت اپنے پاس رکھے ہیں کیوں کہ وه حفاظت نہیں کرسکیں گے. ان کے والد کے حوالے بھی نہیں کیے کیوں کہ بچوں کے والد کی اپنی ملکیت کا سونا اور کرنسی بچوں کی والده ہی رکھتی ہیں، تو کیا ایسا کرنے سے وه زیورات بچوں کی ملکییت سمجھے جائیں گے یا میری بہن ہی کی ملکیت سمجھے جاییں گے اور وه انکی زکوة ادا کرے گی؟

جواب: اگر آپ کی بہن نے ان زیورات کا بچوں کو مالک بنانے کی نیت کر لی ہے، تو وہ بچے ان زیورات کے مالک بن گئے ہیں، بالغ ہونے کے بعد بچوں پر ان زیورات کی زکوٰة واجب ہوگی۔
واضح رہے کہ بچوں کو زیورات کا مالک بنانے کی صورت میں ان زیورات کا استعمال آپ کی بہن کے لیے جائز نہیں ہوگا، وہ صرف نگران کے طور پر اس کی حفاظت کرسکتی ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیۃ: (172/1، ط: دار الفکر)
(ومنها العقل والبلوغ) فليس الزكاة على صبي۔۔۔۔وكذا الصبي إذا بلغ يعتبر ابتداء الحول من وقت بلوغه هكذا في التبيين۔۔۔۔۔ومنها الملك التام وهو ما اجتمع فيه الملك واليد

بدائع الصنائع: (4/2، ط: دار الکتب العلمیة)
ومنها البلوغ عندنا فلا تجب على الصبي وهو قول علي وابن عباس فإنهما قالا: " لا تجب الزكاة على الصبي حتى تجب عليه الصلاة "

و فیہ ایضاً: (9/2، ط: دار الکتب العلمیة)
ومنها الملك المطلق وهو أن يكون مملوكا له رقبة ويدا وهذا قول أصحابنا الثلاثة

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2559 May 16, 2019
bacho kay naam zwwerat ki zakat , Zakat on jewelry which was gifted to children

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.