سوال:
السلام علیکم،
میں نے کچھ مہینے پہلے پلاٹ خریدا ہے قسطوں پر، جو کے 4 سال میں مکمل ہونگی،
اب میری نیت تو یہ بھی ہے کہ میں اِس پر اپنا گھر بناؤں، لیکن یہ بھی ہو سکتا ہے کہ میرا ذہن بَدَل جائے اور میں فروخت کردوں.
اب اِس پلاٹ پر جتنی قسطیں ادا کر چکا ہوں، اس پر زکوۃ فرض ہے؟
واضح رہے میں صاحب نصاب ہوں اور میں ایک فلیٹ میں رہتا ہوں، جو کہ میری ملکیت میں ہے۔
رہنمائی فرمائے گا . جزاک اللہ خیر
جواب: واضح رہے کہ ہر اس پلاٹ کی مالیت پر زکوٰۃ فرض ہوتی ہے، جس کے خریدتے وقت حتمی طور پر صرف یہ نیت کی گئی ہو کہ اس کو آئندہ فروخت کر دیا جائے گا، اس کے علاوہ کوئی اور نیت نہ ہو ۔
چونکہ سوال میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ پلاٹ خریدنے کے وقت صرف فروخت کرنے کی نیت نہیں ہے، بلکہ اپنے پاس باقی رکھنے کی بھی ہے، ایسی صورت میں پلاٹ پر زکوٰۃ فرض نہیں ہوتی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاویٰ التاتارخانیۃ: (166/3)
"ثم نیۃ التجارۃ لا تعمل ما لم ینضم إلیہ الفعل بالبیع أو الشراء أو السوم فیما یسام ".
الدر المختار: (186/3)
"وشرط افتراض أدائہا حولان الحول وہو فی ملکہ أو نیۃ التجارۃ فی العروض".
الاشباہ و النظائر: (ص: 38)
"وتشترط نیۃ التجارۃ في العروض، ولابد أن تکون مقارنۃ للتجارۃ".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی